(ویب ڈیسک) امریکی ڈالر کی بالادستی کو کم سے کم کرنے کیلئے نئی برکس کرنسی متعارف کرانے کی بات زور پکڑ رہی ہے جبکہ برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقا پر مشتمل گروپ کی قیادت اسی ماہ سربراہ اجلاس کی تیاری کررہی ہے۔ اس اقتصادی بلاک کا یہ سربراہ اجلاس جنوبی افریقا میں 22 سے 24 اگست تک ہوگا۔
گروپ کی توسیع کے علاوہ ایجنڈے کے اہم موضوعات میں برکس ممالک کے درمیان مقامی کرنسیوں میں تجارت کا فروغ اور امریکی ڈالر پر انحصار کو کم کرنے پر اصرار شامل ہیں۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول کی سینیر فیلو پاپا نے بین الاقوامی خبررساں ادارے العربیہ کو بتایا: ’برکس ممالک ڈالر پر اپنا انحصار کم کرنے کے عمل کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگرچہ روس ہمیشہ پابندیوں سے متعلق خطرات کی وجہ سے ڈالر کو کم کرنے کیلئے پرعزم رہا ہے لیکن اب ہم دیکھتے ہیں کہ دوسرے ممالک، خاص طور پر برازیل، اس ایجنڈے پر کام کرنے کے بارے میں زیادہ آواز اٹھا رہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیے: فیک نیوز دینے والے متعدد یوٹیوب چینلز بند
ڈی ڈالرائزیشن کی جانب پیش قدمی زور پکڑ رہی ہے، لیکن آنے والے مختلف معاشی اور سیاسی چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے یہ نہ تو آسان ہے اور نہ ہی اس پر فوری عمل درآمد ممکن ہے۔ مثال کے طور پر، بین الاقوامی تجارت کا 80 فی صد سے زیادہ امریکی ڈالر میں کیا جاتا ہے اور یہ عالمی زرمبادلہ کے ذخائر کا 58 فی صد ہے۔
ڈالر کی بالادستی کے باوجود، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ تجارت کیلئے ایک نئی برکس کرنسی کے استعمال کا تصور کرنا حقیقت پسندانہ ہے۔