(24 نیوز) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سنگاپور میں میٹا (فیس بک) ایشیا پیسیفک ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے کی کامیابیوں اور وسیع امکانات کو اجاگر کیا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے میٹا اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سنگاپور کے ہم منصب ڈاکٹر ویون بالا کرشنن سے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات اور تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزرائے خارجہ نے ایشیا پیسفک میں آسیان کے زیرقیادت عمل کے لئے حمایت کا اظہار بھی کیا۔
بعدازں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سنگاپور کے دورہ کے موقع پر ”سٹریٹس ٹائمز“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سنگاپور کے ساتھ دو طرفہ طور اور آسیان کے تناظر میں اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، سنگاپور اور پاکستان کے درمیان تجارت میں مل کر کام کرنے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سنگاپور کی آزادی کے فوراً بعد پاکستان اسے تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں شامل تھا، پاکستانی تارکین وطن کمیونٹی نے ابتدائی سالوں میں سنگاپور کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، دونوں ممالک کی قیادت نے ماضی میں اعلیٰ سطح کے دوروں کا تبادلہ کیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے 1995 میں پاکستان کی وزیر اعظم کی حیثیت سے سنگاپور کا دورہ کیا تھا، پاکستان اور سنگاپور کے دو طرفہ تعلقات کی بحالی اور دو طرفہ تبادلوں کو تیز کرنے کے لیے سنگاپور کا دورہ کررہا ہوں، پاکستان سنگاپور کے ساتھ باہمی تعلقات کو تمام جہتوں میں مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا کو پاکستان کے بارے میں اپنی رائے کو بدلنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی 220 ملین آبادی میں سے 114 ملین آبادی 25 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، پاکستان میں آن لائن تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے، 2021 میں پاکستانی ای کامرس مارکیٹ میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ سے 2022 میں 7.67 ارب ڈالرکی آمدن متوقع ہے، پاکستان میں بہت سے فری لانسرز آئی ٹی، ٹیلی کام، ای کامرس، ڈیٹا اینالیٹکس، مالیاتی خدمات، موسیقی اور صحت میں خدمات فراہم کر رہے ہیں، سنگاپور اور دیگر آسیان ممالک آئی ٹی سے متعلق سرگرمیوں اور مالیاتی خدمات میں ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بے پناہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پاکستان آسیان کا سب سے پرانا سیکٹرل ڈائیلاگ پارٹنر ہے اور وہ آسیان کے ساتھ مکمل ڈائیلاگ پارٹنرشپ کو اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے۔