والدہ چاہتی ہیں پاکستانی کے بجائے ترک یا یورپی سے شادی کروں، عائشہ عمر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)فلم اور ٹی وی اداکارہ عائشہ عمر نے بتایاہے کہ وہ پاکستان میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتیں،لاہور زیادہ محفوظ جگہ ہے،کراچی کی کھلی فضا میں لڑکیاں واک نہیں کرسکتیں،بھائی پاکستان چھوڑ کر ڈنمارک چلے گئے ہیں، والدہ بھی پاکستان چھوڑنا چاہتی ہیں ۔
انہوں نے شادی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب شادی کرکے ماں بننا چاہتی ہیں لیکن والدہ چاہتی ہیں کہ میں پاکستانی مرد کے بجائے ترکش یا یورپی مرد سے شادی کروں،اداکارہ عائشہ عمرنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے بھائی پاکستان چھوڑ کر ڈنمارک چلے گئے ہیں، والدہ بھی پاکستان چھوڑنا چاہتی ہیں اور وہ خود بھی یہ فیصلہ کرنے کا سوچ رہی ہیں۔عائشہ عمر نے کہا کہ انہیں اپنے ملک سے بے حد پیار ہے،پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے، اگر مجھے کسی سرزمین میں رہنے کا کہا جائے تو میں پاکستان کی سرزمین کا انتخاب کروں گی، دنیا کی ہر خوبصورتی ہمارے ملک میں ہے لیکن گزشتہ 50 سال کے دوران سیاسی رہنماﺅں نے جو حالات پیدا کیے ہیں اسے دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔
اداکارہ نے کہاکہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ سیفٹی ہے، آج کل لڑکیاں پوش علاقوں میں بھی چہل قدمی یا سائیکل نہیں چلا سکتیں، انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک میں محفوظ محسوس نہیں کرتی، اپنے گھر کے باہر سڑک پر واک نہیں کرسکتی، ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے کہ وہ کھلی فضا میں واک کرسکیں، یہاں تک کہ پوش ایریا میں بھی واک یا باہر سائیکل نہیں چل سکتی۔عائشہ عمر نے کہا کہ صرف کوڈ-19 کے دوران لڑکیوں کو یہ آزادی حاصل تھی کہ وہ باہر واک کرسکتی تھیں، صرف لاک ڈاﺅن کے دوران ہم گھر سے باہر جاکر واک کرسکتے تھے، لاک ڈاﺅن کے 6ماہ کے دوران سائیکل بھی چلائی، واک بھی کی۔اداکارہ نے کہا کہ مجھے کراچی میں ہمیشہ انزائٹی رہتی ہے،میں یہاں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتی، کاش مرد کبھی سمجھ سکتا کہ ایک پاکستانی لڑکی کس طرح زندگی گزار رہی ہے ، جتنی بھی کوشش کرلیں نہیں آپ نہیں سمجھ سکتے۔
عائشہ عمر نے کہا کہ انہوں نے کالج کی تعلیم لاہور سے حاصل کی ہے، اس دوران وہ بس میں سفر کرتی تھیں،کراچی کے مقابلے میں لاہور زیادہ محفوظ جگہ ہے۔کراچی میں رہنے کے برے تجربات پر بات کرتے ہوئے عائشہ عمر نے کہا کہ ان کے ساتھ کراچی میں بہت برے واقعات پیش آئے ہیں۔دو مرتبہ ڈاکوﺅں نے فون اور قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی، میں اب کھلے عام واک نہیں کرسکتی کیونکہ بہت لوگ تنگ کرتے ہیں لیکن میں سڑک کر بغیر کسی خوف کے واک کرنا چاہتی ہوں۔
عائشہ عمر نے اپنی شادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب دوبارہ شادی کرنے کیلئے تیار ہیں اور وہ اب ماں بننا چاہتی ہیں۔اداکارہ نے کہا کہ میں شادی کرنے کیلئے تیار ہوں کیونکہ میں اب ماں بننا چاہتی ہوں، پچھلے تین چار سال کے دوران اپنے آپ کو بری صورتحال سے نکال لیا ہے۔اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عائشہ عمر نے کہاکہ پہلے وہ ماں بننے سے گھبراتی تھیں کیونکہ میرا اپنا بچپن بہت برا گزرا ہے اس کے علاوہ لوگ جب کہتے تھے کہ اب دنیا میں مزید بچے پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہے تو میں گھبراتی تھی۔اداکارہ نے کہا کہ میں نے سوچ لیا تھا کہ شادی کے بعد میں بچہ گود لے لوں گی، میں اب بھی بچہ گود لینا چاہتی ہوں لیکن میں خود بھی ماں بننا چاہتی ہوں۔
عائشہ عمر نے جیون ساتھی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا جیون ساتھی چاہیے جس پر وہ مکمل بھروسہ کرسکیں اور ایماندار ہو۔اداکارہ نے کہاکہ میری امی ہمیشہ چاہتی تھیں کہ ان کی کسی پاکستان مرد کے بجائے کسی ترکش یا یورپی مرد سے شادی ہو۔انہوںنے کہاکہ میری والدہ صرف 30برس کی تھیں جب والد کا انتقال ہوگیا، انہوں نے اپنی زندگی اکیلے مرد بن کر گزاری ہے، بہت سارے چیلنجز کا سامنا کیا، والدہ نہیں چاہتی تھیں کہ میں پاکستان میں کام کروں، میں نے یہاں کام کرنے کیلئے بہت اصرار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: رابی پیر زادہ نے شادی کر لی؟