بھاری بھرکم بجلی بل،لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو،وجہ کیا ہے؟بڑا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
سخت سردی میں بھی ملک پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ عروج پر ہے۔شہروں میں 6 سے 8 گھنٹے اور دیہاتوں میں اس کا دورانیہ12 سے 14 گھنٹے ہو چکے ہے۔بھرپور لوڈشیڈنگ کے باوجود بھی بجلی کا بل عوام کی چیخیں نکلوارہاہے۔ بلز کی ادائیگی کے لئے شہریوں نے گھروں کی چیزیں فروخت کرنا شروع کردیں ۔ غریبوں کے ساتھ ساتھ سفید پوش بھی بجلی کے بل ادا کر نے سے قاصر ہوگئے۔ دوسوسے کم یونٹ استعما ل کرنے والے بھی ہزاروں روپے کے بل ادا کر رہے ہیں اور اس سے اوپر یونٹ استعمال کرنے والے کی تو بل ادا کرنے کی سکت تقریبا ختم ہو چکی ہے۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ بجلی کس قدر مہنگی ہو چکی ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سیلز ٹیکس سمیت فی یونٹ 50 روپے سے زائد تک کے بنیادی ٹیرف کے علاوہ رواں ماہ جنوری میں صرف ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ بڑھ کر 8 روپے 56 پیسے فی یونٹ بن جائے گا۔یعنی عوام کو فی یونٹ 58 روپے 56 پیسے میں پڑے گا۔ صارفین سے یہ اضافی وصولیاں جنوری تا مارچ 2024 میں کرنیکا منصوبہ ہے۔ صارفین پر جنوری کے بلز میں نومبر 2023 کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4 روپے 13 پیسے فی یونٹ کااضافی بوجھ ڈالا گیا۔ اپریل تا جون 2023 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے فی یونٹ کااضافہ کیا گیا، اس سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی صارفین سے مارچ 2024ءتک ہونی ہے،اسی طرح جولائی تا ستمبر 2023 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ فی یونٹ ایک روپے 15 پیسے بنتا ہے۔دوسری طرف بجلی کا ترسیلی نظام بھی درہم ہوا پڑا ہے۔گھنٹے کے بعد گھنٹے کی لوڑشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔ترسیلی نظام کی ان بڑی کوتاہیوں کی وجہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنا قرار دیا جا رہا ہے ۔اس سے متعلق ایک انکوائری رپورٹ بھی سامنے آئی ہے۔ ملکی تاریخ کے بدترین پاور بریک ڈاؤن کی تحقیقات ایک سال بعد مکمل ہوگئی ہے جس کے مطابق بجلی ترسیلی نظام ایس او پیز کے بغیر چلایا جارہا ہے۔ دستاویز کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں بریک ڈاؤن کی تمام تر ذمہ داری 4 جونیئرافسران پر ڈال دی گئی۔2 ڈپٹی منیجر، ایک شفٹ انچارج اور ایک منیجر پاورکنٹرول سینٹربریک ڈاؤن کے ذمہ دار قرار دیےگئے ہیں۔کمیٹی رپورٹ میں 3 ہزار ارب روپے مالیت کا بجلی ترسیلی نظام ایس او پیز کے بغیر چلنے کا انکشاف ہوا ہے۔