عمران خان نے الیکشن کمیشن کو کوئی دھمکی نہیں دی، فواد چودھری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(حاشر احسن)فواد چودھری کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کردیا گیا، جہاں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کو کوئی دھمکی نہیں دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف پنڈ دادن ترقیاتی منصوبہ کیس کی سماعت ہوئی، فواد چوہدری کو ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
فواد چوہدری کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا۔ فواد چودھری نے عدالت کے روبرو کہا کہ صبح احتساب عدالت لائے پھر واپس پنڈی لے گئے، میرے وکلاء راولپنڈی سے آ رہے ہیں 20 منٹ کا وقت دیں،لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ لے کر گئے عدالت پیش نہیں کیا گیا۔
فواد چوہدری نے فیملی سے ملاقات کی استدعا کر دی، جس پر ڈیوٹی جج نے کہا کہ بیٹھ کر ملاقات کر لیں لیکن کال نہیں کرنی۔
احتساب عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا ، ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ میں خود جج صاحب سے مشورہ کر کے آرڈر کر دیتا ہوں ۔
دوران سماعت فواد چوہدری اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان نوک جھونک
نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ ریمانڈ پر سن کر فیصلہ کر دیں،فواد چوہدری نے کہا کہ اگر آپ میرٹ پر سنیں گے کہ تو سارا کیس بیان کرنا پڑے گا،نیب پراسیکیوٹر کی دوبارا استدعا پر فواد چودھری بولے جج صاحب کو سمجھ آ گئی آپ کو سمجھ نہیں آئی،جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ جج صاحب کو سمجھائیں نہیں۔
فواد چوہدری کی کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو
فواد چودھری نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کی، جس میں صحافی نے ان سے سوال کیا کہ توہین الیکشن کمیشن سماعت میں آپ بھی موجود تھے کیا بانی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو دھمکی دی تھی؟
جس پر فواد چودھری نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے دھمکی نہیں دی تھی نا کہا تھا کہ آپ کی شکلیں اور نام پہچانتا ہوں،بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ 90 دن میں الیکشن نا کرانے پر سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹ لکھا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ جنہوں نے آئین توڑا ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔
فواد چودھری سے سوال کیا گیا کہ کیا جیل سے بانی پی ٹی آئی کے دی اکانومسٹ کے کالم لکھنے کی بات درست ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے وہ تو نہیں پتہ لیکن دوران سماعت وکلاء کو نوٹس دے سکتے ہیں وہ یقینا لکھوایا ہوگا۔