(24نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کو مزید 3 روز کے ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیدیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فواد چوہدری کے خلاف جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں خرد برد کے کیس کی سماعت ہوئی،ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے سوال کیا کہ فواد چوہدری کا اب تک کتنے دن کا جسمانی ریمانڈ ہوچکا ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب تک فواد چوہدری کا 20 روز کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے،نیب پراسیکیوٹر نے فواد چوہدری کے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی،ڈیوٹی جج کی جانب سے سماعت کرنے پر فواد چوہدری کے وکیل نے اعتراض اٹھا دیا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ فواد چوہدری پر کیس بنتا ہے یا نہیں، ابھی طے ہونا باقی ہے، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ڈیوٹی پر ہیں، اڈیالہ جیل میں موجود ہیں، استدعا ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ابھی آفس میں نہیں، جج محمد بشیر کی کرسی اس وقت خالی ہے، اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔
فواد چوہدری نے جج شاہ رخ ارجمند سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بطور ڈیوٹی جج سماعت کر رہے ہیں، جج محمد بشیر چھٹی پر نہیں، دستیاب ہیں، ہم پھر بھی ڈیوٹی جج کے سامنے ہیں، پہلی بار دیکھا کہ جج ڈیوٹی پر موجود ہیں اور ہم پھر بھی ڈیوٹی جج کے سامنے پیش ہیں،وکیل صفائی نے کہا کہ ڈیوٹی جج اگر ایک دن کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں۔
ڈیوٹی جج نے کہا کہ آپ پھر اڈیالہ جیل میں ہی فواد چوہدری کو جج محمد بشیر کے سامنے پیش کر دیں، جج صاحب سے رابطہ نہیں ہوا میں نے کوشش کی ہے،ڈیوٹی جج نے فواد چوہدری کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ اپنے نکات بتائیں؟ کیا کہتے ہیں؟
جس پر وکیل نے کہا کہ اگر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر آج دستیاب نہیں تو سماعت کل تک ملتوی کر دیں،ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ کل بھی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر دستیاب نہیں ہوں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ فیصلے میں لکھ دیں کہ دوران ریمانڈ وکلاء سے ملاقات کروائی جائے، نیب میری وکلاء سے ملاقات میں تعاون کر رہی ہے۔
ڈیوٹی جج نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپ کے حق میں تعریفی ریمارکس ہیں، کچھ دیر بیٹھ جائیں، میں فواد چوہدری سے متعلق آرڈر کرتا ہوں۔