فن کاسلطان:سلطان راہی کوبچھڑے 29برس بیت گئے
800 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے، 500 فلموں میں ہیرو آئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) فن کے سلطان سلطان راہی کومداحوں سے بچھڑے 29برس بیت گئے،مگروہ اپنے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
1938ء کو ہندوستان کے شہر اترپردیش میں پیدا ہونے والے سلطان محمد المعروف سلطان راہی قیام پاکستان کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے،فلمی کیریئر کا آغاز فلم "باغی" میں ایک معمولی سے کردار سے کیا لیکن 1972 میں ریلیز ہونے والی فلم " بشیرا" کی کامیابی نے انہیں سپر اسٹار بنا دیا جس کے بعد انہوں نے ایک سے بڑھ کر ایک سپرہٹ فلم دی۔
سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی، ان دونوں کی فلم " مولا جٹ " نے باکس آفس پر کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے تھے جس میں ان کے کردارمولاجٹ اورنوری نت کی آج بھی دھوم ہے۔
سلطان راہی کی کامیاب فلموں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں سالا صاحب، چن وریام،اتھرا پتر،ملے گا ظلم دا بدلہ،وحشی جٹ ، شیر خان ،شعلے ، آخری جنگ ،جرنیل سنگھ، دو بیگھے زمین،شیراں دے پتر اور دیگرنمایاں ہیں۔
سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 12اگست 1981ءکو ان کی پانچ فلمیں شیر خان،ظلم دا بدلہ،اتھرا پتر،چن وریام اورسالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں اور ان فلموں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
سلطان راہی نے اپنے دورکی تمام مقبول ہیروئنزکے ساتھ کام کیاجن میں آسیہ، انجمن، صائمہ، گوری، نیلی اور بابرہ شریف قابل ذکر ہیں۔
سلطان راہی نے 800 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہردکھاکر ریکارڈ قائم کیاتھا جن میں 500 فلموں میں بطور ہیرو کردار ادا کیا جس پر انہیں 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیاتھا ۔
فن کے سلطان کو 9 جنوری 1996 کو گوجرانوالہ کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے رات کے وقت فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا،ان کی المناک موت کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری بحران کا شکار ہو گئی،جس وقت ان کاانتقال ہوااس وقت بھی ان کی 54 فلمیں زیر تکمیل تھیں ۔ان کے صاحبزادے حیدرسلطان اپنے والدکے کام اورنام کوآگے بڑھارہے ہیں۔