دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر مسترد۔۔ افغانستان میں پاکستان کا کوئی فیورٹ نہیں۔۔وزیر خارجہ 

Jul 09, 2021 | 22:46:PM

   (24نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دنیا میں پاکستان کے الگ ہونے کے تاثر کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کا کوئی فیورٹ نہیں،ستر ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانی دی ہے،ہم دنیا سے لاتعلق نہیں رہ سکتے،خدانخواستہ افغانستان میں خانہ جنگی پیدا ہو گی تو پاکستان میں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین پاکستان کا رخ کر سکتے ہیں۔
 سینٹ قائمہ کمیٹی خارجہ امور کااجلاس چیئرپرسن ڈاکٹر شیری رحمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کی انخلا ءکی صورتحال پر بحث کی گئی ۔چیئرپرسن کمیٹی شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان کو پیچیدہ صورتحال کا سامنا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ دفتر خارجہ نے تمام جماعتوں کو مدعو کیا،اس اجلاس میں افغانستان کے امور پر تفصیلی بریفینگ دی،افغانستان کے معاملے پرسکیورٹی اداروں نے پارلیمانی کمیٹی کو اعتماد میں لینے کیلئے بریفنگ دی دی گئی ۔ 
انہوںنے کہاکہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کے ساتھ آٹھ گھنٹے کی نشست ہوئی،معاملہ اتنا پیچیدہ ہے کہ اس نشست میں مکمل نہ ہو پایا۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان دنیا سے الگ ہوگیا ہے،ا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کا تعمیری پارٹنر ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفاد ہیں،دونوں ممالک کے مقاصد افغانستان میں امن ہے۔ 
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ اکتیس اگست تک انخلا مکمل کیا جائے گا،پاکستان انسداد دہشتگردی کیلئے گلوبل پارٹنر کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ساری دنیا اس پر متفق ہو چکی ہے کہ افغانستان کے مسائل کا فوجی حل نہیں،عمران خان نے یہی موقف اپنایا تو انہیں طالبان خان قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ تین ٹریلین خرچ کرنے کے باوجود افغانستان میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی ،افغانستان کے مسائل کا حل پرامن مذاکرات میں ہے۔ 
انہوںنے کہاکہ امریکا نے افغانستان کی سکیورٹی اسسٹنٹ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے،امریکہ نے افغانستان میں سفارتی موجودگی کا بھی اعلان کیا ہے،ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ افغانستان سے امریکابوریا بستر گول کر کے چلا جائیگا،امریکیون کی ذہن میں Imediate Fall of Kabulنہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں دیرپا سیاسی حل پر زور دیتا ہے،امریکہ نے گزشتہ بیس سالوں کے دوران افغانستان میں جن پر خرچ کیا ان میں کھڑے رہنے کی دم خم ہی نہیں ،لگتا ہے کہ جو صاحبان واشنگٹن گئے تھے انہوں نے شائد امریکاسے انخلا میں جلدی نہ کرنے کا کہاہو،پاکستان کے دوحہ مذاکرات،بین الافغانستان مذاکرات میں کردار کو بین لاقوامی کمیونٹی تسلیم کرتی ہیں،دوحہ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ جب انخلا ہو گا تو امریکیوں پر حملہ نہیں کیا جائے گا،ایسا نظر بھی آ رہا ہے،انخلا کے موقع پر طالبان کی جانب کوئی حملے نہیں ہو رہے۔ اس موقع پرسینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سابق دہشتگرد افغانستان میں امریکا کا دفاع کر رہے ہیں جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا افغانستان میں دھڑے بندیوں سے امن مذاکرات متاثر ہونے کو ہمیں دیکھناہو گی،ہماری پالیسی بالکل واضح ہے،ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں،افغانستان کے معاملے پر قومی یکجہتی چاہتے ہیں،پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں قومی لیڈرز کی جانب سے تقاریر زیادہ کی گئیں بہت کم لوگوں نے تجاویز دیں۔سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ افغانستان میں وار اکنامی یے،اشرف غنی کو یواین اسسٹنٹ بھی حاصل ہے،کیا طالبان کی اقتدار میں آنے کے بعد یہ اسسٹنٹ جاری رہ سکے گی؟،کیا افغانستان کی صورتحال کسی نئی گریٹ گیم کا پیش خیمہ تو نہیں؟۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو سب کو متحد کر سکے،اشرف غنی تو طالبان کو حکومت میں شامل کرنا چاہتے ہیں مگر طالبان نہیں مان رہے،طالبان بہت سمارٹ لوگ ہیں،ان کی پشاوری چپل اور شلوار قمیض پر نہ جائیں،وہ لوگ اردو اور انگریزی بالکل اچھی طرح سمجھتے ہیں، ریجنل پلیئرز کیساتھ انگیج کر رہے ہیں،سارے ریجنل پلیئرز تعمیری سوچ نہیں رکھتے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ ایران نے طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کو مذاکرات کیلئے بلا کر خطے میں اپنے رول کو ڈیفائن کر دیا ہے،گلگت بلتستان میں طالبان کا نمودار ہونا افسوس ناک ہے۔ مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بتایاکہ افغانستان میں صورتحال ٹھیک نہیں اور ہم وہاں کے حالات کنٹرول نہیں کرینگے،جیو اکنامک پرائڈائم شفٹ اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے جب تک افغانستان میں کسی حد تک امن نہیں ہو سکتا،ہماری پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں پر امن حل ہو،خدانخواستہ خانہ جنگی ہوئی تو مہاجرین لازما آئیں گے،اس کیلئے بارڈرز پر باڑ لگارہے ہیں۔

۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ کیا طالبان کی علاقوں کو کنٹرول کرنے کو جواز بخشنے کیلئے کہیں سے سرپرستی تو نہیں ہو رہی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ ہم افغانستان کو خانہ جنگی سے بچنانے کی ہر ممکن کوشش کرینگے،پاور شیئرنگ کے ذریعے خانہ جنگی سے بچا جا سکتا ہے،پاکستان کی تجویز یہی ہے کہ پاور شیئرنگ ہو،طالبان افغانستان میں ایک حقیقت ہے،افغانستان سے مہاجرین کو پاکستان داخلے سے روکنے کی کوشش کرینگے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پہلے سے ہی لاکھوں مہاجرین ہیں،پاکستان سے پہلے سے موجود مہاجرین کی واپسی امن مذاکرات کا حصہ بنایا جائے،افغانستان میں طالبان طاقت میں آئے گا تو ٹی ٹی پی کو حوصلہ مل سکتا ہے،ایران کیساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے ،جواد ظریف کا کردار انتہائی اہم رہا،ایران کا خطے میں اہم کردار ہے،اس کو صرف نظر نہیں کر سکتے۔مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بتایاکہ ہمارا سکیورٹی کا”المیہ “ ہے کہ ٹی ٹی پی مہاجرین کیساتھ داخل ہوتے ہیں اور حملہ کر کے چلے جاتے ہیں،کمیٹی نے افغان صورتحال پر ان کیمرا بریفینگ طلب کر لی۔

مزیدخبریں