(24نیوز )افغانستان میں طالبان کے قبضے میں جانے والے علاقوں میں خواتین پر پابندیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جس کے بعد طالبان کے قبضے سے باہر علاقوں کی خواتین کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
افغانستان کے وسطی صوبے غور میں سیکڑوں مقامی خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں شریک خواتین نے بندوقیں تھام رکھی تھیں اور وہ افغان طالبان کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق غور صوبے میں خواتین ڈائریکٹریٹ کی سربراہ حلیمہ پرستش جو خود مظاہرے میں شامل تھیں انہوں نے کہا کہ بعض خواتین نے افغان فورسز کے واسطے علامتی حمایت کا یہ پیغام بھیجا ہے تاہم مظاہرے میں شریک متعدد خواتین نے باور کرایا کہ وہ لڑائی کے میدانوں میں جانے کے لئے تیار ہیں۔
دوسری جانب جوزجان صوبے سے تعلق رکھنے والی ایک افغان خاتون صحافی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں کوئی عورت بھی واقعتا زمینی لڑائی نہیں چاہتی ہے تاہم ہم صرف اپنے سادہ ترین حقوق کے طالب ہیں مثلا ًمیں تشدد سے دور رہتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کر لوں تاہم حالات نے ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کر دیا،میں نہیں
چاہتی کہ ملک ایسے لوگوں کے زیر کنٹرول ہو جو خواتین کے ساتھ دہشت ناک طریقے سے پیش آتے ہیں لہٰذا اس واسطے ہم نے ہتھیار تھام لئے کہ اپنی لڑنے کی صلاحیت باور کرا دیں ،میرے ساتھ درجنوں خواتین ہتھیاروں کا استعمال سیکھ رہی ہیں۔
دوسری جانب غور صوبے کے گورنر عبد الزاہر وزادہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے دارالحکومت فیروز کوہ کی سڑکوں پر نکلنے والی بعض خواتین واقعتا طالبان کے خلاف لڑ چکی ہیں۔ ان میں اکثریت کو طالبان کے تشدد کے سبب مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ ان میں بعض خواتین اپنے بیٹوں اور بھائیوں وغیرہ کو پرتشدد واقعات میں کھو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔پبلک ٹرانسپو رٹ میں سفرکرنے وا لوں کے کورونا سرٹیفکیٹ چیک کرنے فیصلہ
افغان خواتین نے ہتھیار اٹھا لئے۔۔طالبان کے مقابلے کا اعلان
Jul 09, 2021 | 23:10:PM