(24 نیوز) سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے وفاق، بلوچستان حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی ڈی سیٹ کرنے کے الیکشن ٹریبونل فیصلے کے خلاف اپیل پرسماعت کی،سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سوچ رہے ہیں اس کیس میں کیا کریں؟ قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ آپ صرف مجھے سن لیں اور فیصلہ دے دیں۔
اس پر چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا قاسم سوری سے رابطہ نہیں ہے؟ وکیل نے بتایا کہ جی میرا بلکل قاسم سوری کے ساتھ رابطہ نہیں ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنے کلائنٹ کو پکڑ کر تو نہیں لا سکتے، انہیں بتائیں کہ سپریم کورٹ کو ایسے استعمال نہیں ہونے دیں گے، اس پر وکیل نے کہا کہ جو بھی کرنا ہے جلدی سے کر دیں، آپ مجھے حکم دیتے ہیں تو میں کیس چھوڑ دیتا ہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل نعیم بخاری سے مکالمہ کیا کہ میں اتنے خوبصورت شخص کو کیسے کہہ سکتا ہوں کہ کیس چھوڑ دیں؟،اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ کورٹ سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ آپ ان کو ہمارا پیغام پہنچائیں، وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میرا کوئی رابطہ ہی نہیں ہے، پیغام کیسے بھیجوں؟
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
اسی کے ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان نے آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ لکھوانا شروع کر دیا،حکم نامے میں کہا گیا کہ اخباروں میں اشتہار دیا لیکن قاسم سوری نہیں آئے، وکیل نعیم بخاری کا بھی اپنے کلائنٹ سے رابطہ نہیں، وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ بلوچستان حکومت قاسم سوری کی ساری جائیداد کی تفصیل جمع کرائے، وفاقی حکومت اور ایف آئی اے بتائے کہ قاسم سوری کیسے بیرون ملک گئے۔