جسٹس جہانگیری کیخلاف مہم، غریدہ فاروقی اور حسن ایوب سمیت 10افراد کو نوٹس جاری کرنے کا حکم

Jul 09, 2024 | 19:11:PM
جسٹس جہانگیری کیخلاف مہم، غریدہ فاروقی اور حسن ایوب سمیت 10افراد کو نوٹس جاری کرنے کا حکم
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے  جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف کردار کشی مہم چلانے پر غریدہ فاروقی اور حسن ایوب سمیت 10سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہینڈلرز ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرنے اور 4 دن ہفتوں میں جواب طلب کرنے کا حکم جاری کردیا۔ 

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے  جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مہم پر توہینِ عدالت کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ، جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ غریدہ فاروقی اور حسن ایوب کو ڈی جی ایف آئی اے کے ذریعے نوٹس جاری کیا جائے جبکہ عمار سولنگی سمیت 7 دیگر ایکس اکاؤنٹس چلانے والوں کو بھی نوٹس جاری کرنے کا کہا گیا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو ان  تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہولڈرز کو 4 ہفتوں میں جواب طلب کرنے اور  جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف کردار کشی مہم کا حصہ بننے پر تحریری وضاحت لینے کا بھی حکم جاری کیا ہے۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے  حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے علم میں لایا گیا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف گزشتہ کچھ روز سے مضحکہ خیز مہم چلائی جا رہی ہے،کرداری کُشی اور ہتک آمیز مہم کے ذریعے جج کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی،بادی النظر میں یہ توہینِ عدالت کا کیس بنتا ہے۔

اس سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا، پی ٹی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا، ڈی جی ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے 4ہفتوں میں رپورٹس جمع کرائیں، رپورٹس میں کردار کشی مہم چلانے اور مواد شیئر کرنے والے افراد کی نشاندہی کریں، ایف آئی اے عمار سولنگی، اعجاز خان، ڈاکٹر سیدہ صدف ، آیت گل، میر صاحب، اقصیٰ حورین اور مصباح نامی اکاؤنٹس کو بھی نوٹسز جاری کرے، معزز جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم میں حصہ لینے والے تمام افراد 4 ہفتوں میں اپنا جواب داخل کریں،

حکم نامے میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، ہائیکورٹ بار کونسل اور ایسوسی ایشن کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا ،پی بی اے، سی پی این ای، اے پی این ایس، پی ایف یو جے اور ایمنڈ کو بھی معاونت کیلئے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔  

 حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی مقدمات پر اثرانداز ہونے کیلئے ایک جج کیخلاف منظم مہم آزادی اظہار رائے کے حق میں نہیں آتی، کیس کو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد فوری طور پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھیں: کار سرکار میں مداخلت کا کیس، مری کی عدالت نے شیخ رشید کو بری کر دیا