ڈھرکی ٹرین حادثہ، ڈی ایس ریلوے نے ذمہ داری قبول کر لی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر میاں طارق لطیف نے کہا ہے کہ جب تک خستہ حال ٹریک کی فوری مرمت کا کام نہیں کیا جائے گا کچھ بھی نہیں کرسکتے، منڈودیرو کے اصل ملزم کو بچانے کی کوشش کی گئی، وہ ملزم میں ہوں، میں میٹریل حاصل کرنے میں ناکام رہا، وزیر ریلوے کی موجودگی میں ٹریک کی بحالی کے لئے 20 لاکھ روپے مانگے لیکن صرف2 لاکھ روپے دیئے گئے، اوور اسپیڈ کا الزم غلط ہے ڈرائیورز طاقتور ہیں وہ منسٹر کی بات بھی نہیں مانتے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی ایس ریلوے میاں طارق لطیف نے ٹوئنٹی فور نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس حادثے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھرکی حادثے میں بچوں کی لاشیں میں نےاٹھائیں، کوئی ذمہ داری اٹھائے یا نہ اٹھائے لیکن میں ذمہ دار ہوں،سکھر ڈویژن میں ریلوے ٹریک سفر کے لیے خطرناک ہے۔ میاں طارق لطیف نےکہا کہ حادثے سے قبل ٹریک کی بحالی کے لیے بیس لاکھ مانگے تھے، دو لاکھ دیئے گئے، وزیر ریلوے کی موجودگی میں ہنگامی فنڈز فراہم کرنے کے لئے کہا تھا، انہوں نے کہا کہ میں نے بتایا کہ ٹریک خراب ہے، کہا گیا ایم ایل ون منصوبے کے تحت بنائیں گے، جب میں ٹریک مرمت نہیں کراسکا تو یہ میری ناکامی ہے، مجھے خط لکھ کر حساب مانگا گیا، 4 جون کو ارسال کیا گیا 9 جون کو رسیو ہوا، جواب بنارہے ہیں، ڈی ایس ریلوےسکھر نے کہا کہ جس افسر نے میرے خلاف انکوائری کی اس افسر کی میں نے رپورٹ بنائی تھی،ٹرین کے ڈرائیورز بہت طاقتور ہیں وہ اپنی بات منسٹر سے بھی منوالیتے ہیں۔ ڈی ایس سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ڈرائیورز کو گاڑی اسپیڈ سے چلانے کا کیوں کہتے ہیں تو میاں طارق لطیف نے جواب دیا کہ میں ان کو گاڑی آہستہ چلانے کے لئے کہتا ہوں اور رجسٹر پر سائن بھی کراتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد خوبصورت فیملی صرف اس وجہ سے تباہ ہوئی کہ وہ مسلمان تھی ، کینیڈین سینیٹر سلمیٰ عطا اللہ جان