(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کل قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق بجٹ کا حجم 9500 ارب روپے کے قریب ہوگا۔ جس کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ بجٹ میں شرح نمو 5 فیصد رکھی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں قرض اور قرض پر سود کی ادائیگی کے لیے 21 ارب ڈالر مختص کیے جارہے ہیں۔ بیرونی قرض کی ادائیگی کے لیے 3500 ارب اور مقامی قرض کی ادائیگی کے لیے 700 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
حکومت اگلے مالی سال کے دوران مختلف ذرائع سے 4600 ارب قرض لے گی جبکہ سبسڈی کی مد میں 650 ارب روپے رکھے جانے کی تجویزہے۔ بجٹ میں پنشن کی ادائیگی کے لیے 530 ارب اور سول حکومت چلانے کے لیے 550 ارب مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ہو گا جس میں 100 ارب روپے کا پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کا پروگرام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان ختم، 100 انڈیکس میں بہتری
اگلے سال کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5 فیصد سے کم تجویز کیا جا رہا ہے جو 3800 ارب روپے کے برابر بنتا ہے۔
آئندہ مالی سال 41 ارب ڈالر کے فنڈز کی ضرورت ہو گی، 21 ارب ملکی و غیر ملکی قرض کی ادائیگی کے لیے، 12 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے، 8 ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے درکار ہوں گے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔