14 ہزار 500 ارب روپے کا قومی بجٹ آج پیش کیا جائے گا
وزیر خزانہ اسحاق ڈار بجٹ تجاویز ایوان میں پیش کریں گے، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1150 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جو رواں سال کے مقابلے میں 31فیصد زیادہ ہوگا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) نئے مالی سال کا 14 ہزار 500 ارب روپے کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائےگا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار بجٹ تجاویز ایوان میں پیش کریں گے، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1150 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جو رواں سال کے مقابلے میں 31فیصد زیادہ ہوگا، اس میں پارلیمنٹیرینز کی تجویز کردہ اسکیموں کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن کا تقریباً 80 فیصد قرض اور سود کی ادائیگیوں میں چلا جائے گا، قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب روپے روکھے جانے کی تجویز ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کےلیے 430 ارب، 1300 ارب کی سبسڈی اور دفاع کےلیے 1800 ارب مختص کیے جانے کاامکان ہے۔
ضرور پڑھیں :پٹرول کی قیمت میں 100روپے کی کمی ؟؟ ڈیڈ لائن آگئی
آئندہ مالی سال کےلیے مجموعی ترقیاتی بجٹ 2500 ارب روپے کاہوگا جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1350 ارب روپے ہونے کاا مکان ہے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے 617 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا عبوری بجٹ 4 ماہ کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے۔
پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا268 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے، بلوچستان کا ترقیاتی 248 ارب روپے تجویز کیاجائے گاجوکہ موجودہ سال کی نسبت 65 فیصد زیادہ ہے۔بجٹ میں درآمدات کا ہدف 58.70 ارب ڈالر اور برآمدات کا حجم 30 ارب ڈالر مختص کیا جارہا ہے جب کہ تجارتی خسارہ 28.70 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔
اس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے رپورٹ جاری کر تے ہوئے بتایا کہ ہماری کرنسی انڈر ویلیو ہے ، مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت اوپر ہے، جب میں آیا تو کہا گیا کہ ڈالر 200 روپے کا ہوگا ، اس وقت ڈالر کی قیمت حقیقی قیمت 197 روپے تھی ،آج بھی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ریئل ایکس چینج ریٹ 240 ہونا چاہئے ۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ جو آئی ایم ایف کا ڈرامہ لگا ہوا ہے ،جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اس کی وجہ سے ڈالر 40-45 روپے مہنگا ہے ،روپے کی بے قدری کا سب سے بڑا دشمن ہوں ،روپے کی بے قدری سے مہنگائی ہوتی ہے اور شرح سود بڑھتا ہے ،جو کہتے ہیں کہ اس سے برآمدات بڑھتی ہیں پتہ نہیں وہ کون سی دنیا میں رہتے ہیں ،لوگ گھبرائے ہوئے ہیں ،مارکیٹ کا تاثر منفی ہے ۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 5 ایز پر کام کر رہے ہیں ، ای پاکستان کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ،رواں سال معیشت کے لیے مشکل تھا،معاشی استحکام کے لیے کوشش کریں گے ،اس ملک کو 2017 کی معیشت پر واپس لے جانا ہوگا ،2017 میں پاکستان دنیا کی 14ویں معیشت بن گیا تھا ،2022 میں پاکستان 47ویں معیشت بن گیا،ایک ہی بات ہو رہی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے گا ،معیشت میں ہونیوالی گراوٹ رک گئی ۔