اسلام آباد ، 5 عدالتیں نجی اراضی پر تعمیر ہونیکا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ عدلیہ کی 5 عدالتیں نجی اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے ایس سی رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں کیا ہے جو فٹ بال گراؤنڈ کیس میں عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے جواب میں تھا۔عدالت عظمیٰ نے کھیل کے میدان میں عدالتوں کی تعمیر سے متعلق آئی ایچ سی سے رپورٹ طلب کی تھی۔چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل کو عدالتوں کی غیرقانونی تعمیر کے بارے میں فرانزک آڈٹ کا بھی حکم دیا۔آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے مراسلہ میں کہا کہ فٹ بال گراؤنڈ میں کوئی عدالت تعمیر نہیں کی گئی۔تاہم انہوں نے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ایف 8 مرکز کے تجارتی علاقے میں کچھ تجاوزات کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ عدالتیں غیر قانونی طور پر ایک نجی شہری کے ملکیت والے پلاٹ پر تعمیر کی گئیں۔
مراسلے کے مطابق سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی کہ وہ کارروائی کرے اور عدالتوں کی طرف سے بنائی گئی غیر قانونی تجاوزات کو دور کرے۔سیکرٹری داخلہ اور سی ڈی اے چیئرمین کو ایک الگ مراسلے میں آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے باورکرایا کہا کہ عدالتوں کے قیام کے لئے ایک مناسب جگہ مہیا کرنے کی ذمہ داری ایگزیکٹو پر تھی۔مراسلے میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ تجاوزات والی اراضی پر غیر قانونی عدالتوں کی تعمیر سے مطمئن ہے۔انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پہلے ہی ہدایت کی گئی کہ وہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لئے غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ عدالتوں کو کارروائی کرے اور انہیں ہٹائے۔
خط کے مطابق آئی ایچ سی کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ہدایت دی کہ عدالتوں کے قیام کے لئے موزوں عمارتیں فراہم کرنے کےلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں۔رجسٹرار نے اے جی پی کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (غربی) کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس میں لایا گیا کہ ایف 8 مرکز کے تجارتی علاقے میں کچھ تجاوزات کی گئی ہیں۔مقدمے میں درخواست گزار اسلام آباد کے رہائشی نے استدلال پیش کیا تھا کہ کھیل کے میدان کو وکلا اور ملحقہ تجارتی عمارتیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں۔