(24نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی امور فیصل واوڈا کی جاب سے دوہری شہریت کے معاملے میں الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
وفاقی وزیر آبی امور فیصل واوڈا نے دوہری شہریت کے معاملے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ممکنہ نااہلی کے پیش نظر سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔تاہم وفاقی وزیر کی درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔ سندھ ہائیکورٹ نے فیصل واڈا نااہلی کیس سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ بھی طلب کرلیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو فی الوقت نہیں روک سکتے۔انہوں نے فیصل واوڈا کے وکیل کو ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن میں بتا دیجئے کہ سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کئے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی وزیر کے خلاف کس نے شکایت جمع کی ہیں؟
فیصل واڈا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما قادر مندوخیل اور دیگر نے الیکشن کمیشن میں براہ راست شکایت درج کرائی تھیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کو براہ راست شکایات سننے کا اختیار نہیں ہے۔دوران سماعت جسٹس امجد ستہو نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی فیصل واڈا کیس میں حکم نامہ جاری کیا ہے۔جس پر فیصل واڈا کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق نیا ٹریبونل بن سکتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئےکہ سندھ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کے خلاف کیس کیسے سن سکتا ہے، اگر کراچی میں کیسز چل رہے ہوتے تو الگ بات تھی۔
وکیل نے جواب دیا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو فیصل واڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت سے روکا جائے کیونکہ کمیشن نے حقائق کے برخلاف فیصل واڈا کی درخواست مسترد کی تھی۔فیصل واڈا کے وکیل نے اپنے دلائل میں زور دیا کہ الیکشن کمیشن کو فیصل واڈا کے خلاف شکایات سننے کا اختیار نہیں ہے۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کو فیصل واڈا کے خلاف کارروائی سے روکنے سے متعلق فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی اور الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے فریقین سے 16 مارچ کو تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔