حیدر گیلانی ویڈیو معاملہ،ثبوت نہیں کارروائی کیسے کریں: الیکشن کمیشن

Mar 09, 2021 | 13:41:PM
حیدر گیلانی ویڈیو معاملہ،ثبوت نہیں کارروائی کیسے کریں: الیکشن کمیشن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) الیکشن کمیشن کے رکن الطاف قریشی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ علی حیدر گیلانی کی ویڈیو میں نا پیسوں کا ذکر ہے اور نہ ہی ٹکٹ دینے کا اگرثبوت ہوتے تو کارروائی بھی کرتے۔

الیکشن کمیشن میں علی حیدر گیلانی ویڈیو اسکینڈل کی سماعت ہوئی۔ پنجاب سے رکن الیکشن کمیشن الطاف قریشی کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی نے سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی آڈیو ٹیپ بھی پیش کردی۔

 تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے سینٹ کی نشست کے لئے قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی، ایوان میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں کے 180 جبکہ اپوزیشن کے 160 ووٹ تھے، الیکشن شفاف ہوتے تو حفیظ شیخ بڑے مارجن سے جیت جاتے، لوگوں کو پیسے اور آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کا لالچ بھی دیا گیا، یوسف رضا گیلانی پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو رشوت دیتے رہے، وزیراعظم نے معلومات آنے پر الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کہا۔ جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو مداخلت کا کب کہا گیا ؟ ، علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم نے میڈیا کے ذریعے الیکشن کمیشن کو کہا تھا۔ 2 مارچ کو میڈیا پر علی حیدر گیلانی کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ ووٹ نہ دینے پر ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے، درحقیقت علی حیدر گیلانی کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا گیا، ویڈیو میں دو ایم این ایز کیپٹن (ر)جمیل اور فہیم سے گفتگو ہو رہی ہے۔ کمیشن نے خود بھی ویڈیو کا نوٹس لیا تھا، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کی پریس ریلیز جاری کی تھی۔

رکن پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ چاہتے ہیں جذبات نہیں قانون کے تحت چلیں، جن 16 لوگوں کی بات ہو رہی، ان کے نام کمیشن کو دیں،مواد کے ساتھ متعلقہ افراد کو فریق بنائیں، ہم بیٹھے ہی کارروائی کرنے ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کارروائی ہو لیکن اس کے لئے آپ کو مواد دینا ہے، ویڈیو میں نا پیسوں کا ذکر ہے نہ ہی ٹکٹ دینے کا، ویڈیو میں لگتا ہے معاملہ نشان زدہ بیلٹ پیپر ملنے کا تھا، نشان زدہ بیلٹ پیپر ملے تو کوئی اپنا حق رائے دیہی کیسے استعمال کرے گا؟ بار بار کہا جاتا ہے ارکان بک گئے، ایسا لفظ کہنا بھی اچھا نہیں، رشوت لینے اور دینے والا دونوں ہی گناہ گار ہوتے ہیں، جنہیں پیسے کی آفر ہوئی وہ بیان حلفی تو دیں، ویڈیو میں موجود پی ٹی آئی ارکان کے بیان حلفی آ جاتے تو بھی کچھ ہو جاتا۔رکن خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن شواہد ٹھوس ہونے چاہئیں۔رکن سندھ نثار درانی نے کہا کہ کیا فرانزک کے بغیر ویڈیو کو تسلیم کر سکتے ہیں؟ جس پر علی ظفر نے کہا کہ علی حیدر گیلانی نے ویڈیو کو غلط قرار نہیں دیا، انہوں نے پریس کانفرنس میں ویڈیو کو تسلیم کیا۔ ویڈیو تسلیم کر لی گئی اب کمیشن تحقیقات کرے۔

الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا نوٹیفکیشن فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔

دوسری جانب   پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی نواز نے یوسف رضا گیلانی کی سینٹ میں کامیابی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی۔درخواست میں یوسف رضا گیلانی، علی حیدر گیلانی اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔ علی نواز نے درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ یوسف رضا گیلانی نے دھاندلی اور پیسوں سے سینٹ میں کامیابی حاصل کی، الیکشن کمیشن سے پوچھا جائے گیلانی کے کاغذات نامزدگی کیسے قبول کئے، مریم نواز نے اعتراف کیا وہ الیکشن پر اثرانداز ہوئیں۔