(24 نیوز) وفاقی خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم کے زراعت ٹرانسفارمیشن منصوبے پر مؤثر عمل درآمد کے لئے زرعی قرضوں سے متعلق قانون سازی میں بہتری لانے اور بینکاری عدالتوں کے ججز کی تمام خالی آسامیوں کو فوری طور پر پُر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم کی جانب سے زراعت کے شعبے میں زرعی قرضے بڑھانے کی ہدایت پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام، گورنر سٹیٹ بینک، سیکریٹریز برائے انصاف و قانون، اقتصادی امور ڈویژن، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، نیشنل بینک کے صدر، زرعی ترقیاتی بینک، بینک آف پنجاب اور پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور آزاد جموں و کشمیر کے بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبران نے شرکت کی۔سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے مشاورتی عمل کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دی جس کے بعد اہم سٹیک ہولڈرز اور زراعت کے قرضوں میں اضافے کے لئے تفصیلی تجاویز پیش کی گئیں۔سٹیٹ بینک نے زرعی، تجارتی اور صنعتی مقاصد (ایل اے سی آئی پی) ایکٹ 1973 میں قرض میں بہتری کی سفارش کی تاکہ پیش کردہ شعبوں میں ترامیم کے ذریعے اور اسکے ساتھ ہی زرعی قرضوں میں تیزی سے عملدرآمد کے عمل کو آسان بنایا جاسکے۔مرکزی بینک نے بینکاری عدالتوں میں ججز کی خالی آسامیوں پر ترجیحی بنیادوں پر ججز کی تقرری پر بھی زور دیا۔