(24 نیوز )سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی جانب سے الزام کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کا بیان بھی آ گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ذرائع کے حوالے سے الزامات کا سلسلہ چل پڑا ہے، حال ہی میں سینئر اینکر منصور علی خان نے اپنے وی لاگ میں گزشتہ روز جنرل فیض حمید کی جانب سے سینئر اینکر کامران خان کے توسط سے مریم نواز کو جواب میں سابق آرمی چیف پر الزام لگایا گیا تھا کہ جب مسلم لیگ (ن)کی حکومت ختم ہوئی تھی وہ اس وقت صرف میجر جنرل تھے نہ کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور فوج میں ہر چیز آرمی چیف کے حکم سے ہوتی ہے ۔
جنرل فیض کے اس الزام کے بعد اب جنرل قمر جاوید باجوہ نے منصور علی خان کے ذریعہ جواب دیا ہے کہ جنرل فیض حمید اس وقت ڈی جی سی تھے اور ڈی جی سی ڈی جی آئی ایس آئی کے ماتحت کام کرتا ہے جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی وزیر اعظم کے انڈر کام کرتا ہے وہ وزیر اعظم کو جواب دہ ہوتا ہے نہ کہ چیف آف آرمی سٹاف کو ، سابق آرمی چیف جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے سوال اٹھایا کہ جس ڈی جی آئی ایس آئی کے انڈر جنرل فیض حمید کام کر رہے تھے تلاش کریں کہ وہ ڈی جی آئی ایس آئی کون تھے؟ اور یہ بھی چیک کیا جائے کہ ان کی مسلم لیگ ن میں کس قسم کی رشتہ داری بنتی ہے اور پھر خود ہی ان جوابوں کو ملائیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز شریف کی جانب سے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل (ر)فیض حمید کے خلاف سنگین قسم کے الزامات لگائے گئے تھے ، جن میں کہا گیا تھا کہ جنرل فیض حمید نے 2018میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت ختم کی تھی اور مطالبہ کیا کہ جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جائے ۔
مریم نواز کے مطالبے کے بعد جنرل فیض حمیدنے سینئر اینکر کامران خان کو جواب دیا اور کہا کہ جس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت ختم کی گئی یعنی 2017 سے 2018 کے درمیان اس وقت وہ صرف میجر جنرل تھے اور سوال کیا کہ کیا فوجی ڈسپلن میں تنہا میجر جنرل حکومت ختم کرسکتا تھا؟ اس کے بعد انہوں نے دوسرا پوائنٹ شیئر کیا کہ فوج میں فیصلہ صرف چیف کا ہوتا ہے ۔
جنرل فیض حمید کے اس بیان کو لیکر سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی معاملات کی سمجھ بوجھ رکھنے والی شخصیات کی جانب کہا جا رہا تھا کہ فیض حمید نے اس بیان سےاپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کا سارا ملبہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر ڈال دیا ہے ، لیکن اب جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے جواب نے نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے کہ آخر اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کے شریف خاندان کے ساتھ کیا مراسم ہیں؟