(ویب ڈیسک)چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر نائب صدر شاہ محمود قریشی نے کارکنوں کو سڑکوں پر نکلنے کی کال دے دی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر جاتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کارکنوں کو کال دیتے ہوئے لکھا کہ "چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کی نامنظور ,پوری قوم فی الفور سڑکوں پرنکلے۔"
پاکستان تحریک اںصاف کے چیئرمین عمران خان کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار کرلیا گیا،نیب نے عمران خان کو گرفتار کیا ہے،پی ٹی آئی رہنماسیف اللہ نیازی نے گرفتاری کی تصدیق کردی ۔
پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ نیازی نے مزید بتایا کہ "عمران خان کو احاطہ عدالت سے حراست میں لیا گیا۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے کیس میں عمران خان کو حراست میں لیا گیا۔"نیب کا کہنا ہے کہ "عمران خان کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔"
عمران خان کی گرفتاری کا وارنٹ یکم مئی 2023 کو جاری کیا گیا،عمران خان کی گرفتاری کیلئے وارنٹ آئی جی پنجاب ،تھانہ نیب لاہور کو بھجوایا گیا،نیب نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں عدم پیشی کی بنیاد پرگرفتار کیا۔ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں آئینی طریقہ کار کے تحت گرفتار کیا گیا اور آئین کے مطابق ہی انہیں نیب عدالت پیش کیا جائے گا۔
رینجرز نے عمران خان کوحراست میں نہیں لیا۔اسلام آباد میں دفعہ 144پہلے سے ہی نافذ تھی اور وزارتِ داخلہ کے حکم پر رینجرز وہاں قانون کی عملداری کے لیے موجود تھی۔ گرفتاری کا حکم نیب کی جانب سے تھا اور اس پر عمل درآمد بھی نیب نے ہی کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے دوران کیس ریمارکس دئیے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ہائیکورٹ کے شیشے توڑے گئے ہیں، مجھے پتہ چلا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو مارا گیا ہے، میں تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہوں لیکن عمل نہ ہوا تو میں ہر ایک کے خلاف کارروائی کرونگا، میں وزیر اور وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی کرونگا، فوری طور پر بتایا جائے کس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، چیف جسٹس سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل 15 منٹ میں طلب کرلئے گئے۔
اس سے پہلے منگل کی صبح چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان زمان پارک لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے تو دیگر گاڑیاں بھی قافلے میں موجود تھیں۔عسکری ادارے کے افسران کیخلاف بیان بازی اور محسن شاہنواز رانجھا پر حملے کے مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہونا تھی۔اسلام آباد روانگی سے قبل عمران خان نے گاڑی سے جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد کیلئے نکل رہا ہوں جہاں عدالت میں میری پیشیاں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت قوم کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں، 50 سال سے قوم مجھے جانتی ہے، مجھے کوئی جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ میری فوج اور میرا پاکستان ہے، کسی کے پاس وارنٹ ہے تو وہ سیدھا میرے پاس وارنٹ لے کر آئے، میرے وکیل ہوں گے، میں خود ہی جیل جانے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مہربانی کریں کوئی ڈرامہ نہ کریں، وارنٹ لے کر آئیں، مجھ پر کوئی کیس نہیں، میں ذہنی طور پر گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔
دوسری جانب عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے حوالے سے سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا جس کے مطابق اڑھائی ہزار اہلکار اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھے۔ ان میں 4 ایس پیز، 12 اے ایس پیز/ ڈی ایس پیز بھی شامل ہیں۔
اسکے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے 8 سو اہلکار بھی تعینات ہیں، کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے پیش نظر واٹر کینن اور آنسو گیس شیل بھی فراہم کر دیے گئے ۔
اس کے ساتھ ساتھ پولیس اور انٹی رائٹ فورس کو ربڑ کی گولیاں بھی فراہم کی گئی ہیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی موقع پر موجود ہوگی۔ ہنگامہ آرائی کی صورت میں کارکنوں کو گرفتار کرنے کیلئے قیدیوں والی گاڑی بھی موجود ہوگی۔