(24 نیوز)وفاقی حکومت نے ہفتہ وار حساس قیمت انڈیکس(ایس پی آئی)ڈیٹا کی ریلیز کو روکنے اور اس کے بجائے ماہانہ کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی)جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے 2 نومبر 2021 کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اپنے اجلاس میں کیا۔ تجزیہ کار رضا جعفری کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح کا ڈیٹاشائع نہ ہونے سے عوام پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مہنگائی ہوجانے کے بعد وفاقی ادارہ شماریات اعدادوشمار شائع کرتا ہے۔ تجزیہ کار عدنان سمیع شیخ نے کہاکہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح شائع نہ ہونے سے حکومت کی ہر ہفتے سروے پر آنے والی لاگت کم ہوجائے گی اسکے علاوہ تجزیہ کار جو وفاقی ادارہ شماریات کے پلیٹ فارم پر ہر ہفتے شائع ہونے والے مہنگائی کے اعدادوشمار کو مدنظر رکھ کر ہر ماہ مہنگائی کی شرح اخذ کرتے تھے اب انہیں ہر ہفتے مہنگائی کا ڈیٹا دیکھنے کے لیے کوئی ایک پلیٹ فارم نہیں ملے گا جس سے ان کو ڈیٹا نکالنے میں مشکلات ہوں گی۔ماہر معاشیات عمار خان نے اس فیصلے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے خوفناک خیال قرار دیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت ڈیٹا پوائنٹس کو نظر انداز کر رہی ہے یا انہیں چھپا رہی ہے۔عمار خان نے لکھا کہ ملک میں مہنگائی کے ہفتہ وار اعداد و شمار ہمیشہ شائع ہوتے رہے ہیں چاہے وہ کتنا ہی برا، یا اچھا کیوں نہ ہو۔ کسی نہ کسی طرح یہ ہفتہ وار تعدد کے ساتھ قائم رہنا آنے والے کے مفاد کو پورا نہیں کرتا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات ملک میں معیشت کے مختلف شعبوں کے اعداد و شمار اکٹھے کرکے جاری کرتا ہے، جس میں ملک میں مہنگائی کی شرح کا تعین بھی شامل ہے۔ اس ادارے کے تحت پاکستان کے شہری علاقوں میں 356 اور دیہاتی علاقوں میں 244 اشیا خرونوش کی قیمتوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جہاں اخلاقیات تباہ ہوتی ہیں وہاں کرپشن کا ناسور نکل آتا ہے۔وزیر اعظم