(رومیل الیاس)مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاویدلطیف نے نواز شریف کو الیکشن سے پہلے انصاف دینے کامطالبہ کردیا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہاکہ کسی نے جرم کیا ہے تو اسے سزابھی الیکشن سے پہلے ملنی چاہیے۔انہوں نے واضح کیاکہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے ادارے اپنی حدود میں رہیں۔الیکشن مشکوک ہونے کی آوازوں کومضبوط نہ ہونے دیاجائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ 9 مئی والا ماحول پھر سے پیدا ہو جائے۔عمران خان کو ضمانت مل جائے تو انصاف کے تقاضے پورے ہیں۔آپ خود آئین توڑنے والوں میں شامل ہیں۔کیا پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں میانوالی ائیر بیس پر دشمن کو نگاہ ڈالنے کی جرت ہوئی۔پاکستان کی ریاستی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو نشان عبرت نہ بنایا گیا تو بہت غلط ہوگا۔
ضرور پڑھیں:آئی ایم ایف سے معاہدے کا ٹائم فریم یا حجم بڑھانے کی درخواست کا امکان مسترد
انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے دیکھا کہ گذشتہ دنوں پھر میانوالی ائیر بیس پر حملہ ہوا،میانوالی ائیر بیس پر 9 مئی کو حملہ کرنے والے کون تھے سیاسی کارکنان تھے یا دہشت گرد تھے۔جن لوگوں نے اب میانوالی ائیر بیس پر حملہ کیا وہ کون تھے بتایا جائے۔انصاف ہر وقت ہر ایک کے لئے ہونا چاہیے۔اگر کوئی قصور وار ہے تو اسے الیکشن سے پہلے سزا ملنی چاہیے،جو انصاف کے منصب پر ہیں کیا انہیں پتا نہیں کہ پلے بوائے صادق اور امین نہیں ہوتا۔
دوسری طرف کہا جا رہا ہے کہ ہم تب تک ساتھ تھے جب تک ووٹ کو عزت دو کا نعرہ تھا۔ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ووٹ کے بغیر مجھے باری دو،جمہوریت میں بغیر ووٹ کسی سلیکشن کمیٹی کی طرف نہیں دیکھا جاتا،پاکستان کے اداروں سے درخواست ہے کہ یہ تاثر نہ دیا جائے کہ انتخابات صاف شفاف نہیں ہونگے۔صاف شفاف انتخابات کے نتیجے میں عوام جس کو ووٹ دیں اسکی حکومت بننی چاہیے۔
2024 کاالیکشن 2018 الیکشن کا ری پلے نہیں ہونا چاہیے،انتخابات میں ہر سیاسی جماعت کو حصہ لینے کا حق ملنا چاہیے،ووٹ کو عزت ملے گی تو ادارے آئینی حدود میں کام کریں گے،21 اکتوبر کو عوام نے نواز شریف سے آخری امیدیں وابستہ کی ہیں،نواز شریف سمجھتے ہیں کہ 2024 میں ہمیں حکومت بنانے کے لئے کسی کی ضرورت نہ ہو۔عمران خان کو جو سہولیات جیل کے باہر میسر نہیں وہ جیل کے اندر مانگتے ہیں۔
انہوں نےکہا ہے کہ تین بار کا وزیراعظم جیل سے اپنی بیوی کے ساتھ بات کرنے کو ترستا رہا۔عمران خان کو بیٹوں سے بات کروائی جا رہی ہے۔عمران خان کو اب بھی سہولت کاری میسر ہے۔پنجاب میں کوئی بھی نواز شریف کا راستہ نہیں روک سکتا۔دوسرے صوبوں میں انتخابی اتحاد اس لئے کر رہے ہیں کہ دیگر جماعتوں کو بھی قومی دھارے میں لایا جائے۔اگلا وزیراعظم جیالا ہو یا متوالا یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔آج ریاست گرداب میں ہے ریاست کو اور اس خطے کو نواز شریف کی ضرورت ہے۔