(ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے فیلڈنگ کوچ آفتاب خان نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ٹیم کی فیلڈنگ کا معیار وہ نہیں جو ٹاپ ٹیموں کا ہے جس کی بنیادی وجہ ڈومیسٹک اور گراس روٹ لیول پر فیلڈنگ کو اہمیت نہ دینا ہے۔
ایڈن گارڈنز کولکتہ میں میڈیا سے گفتگو میں آفتاب خان نے کہا کہ اگر گراس روٹ لیول پر فیلڈنگ کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے تو آگے جاکر مشکل ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فیلڈنگ ایسا شعبہ ہے جس میں سب سے زیادہ فٹنس کی ضرورت ہوتی ہے ، پلیئر کو 90 سے 100 اوور گراؤنڈ میں رہنا پڑتا ہے جس کیلئے فٹنس ضروری ہے، ہمارے کلچر میں فیلڈنگ کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی 15،10 منٹ کے فیلڈ نگ پریکٹس سیشن سے دنیا کی بہترین ٹیموں سے مقابلہ نہیں کرسکتے، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ،بھارت حتیٰ کے افغانستان کی فیلڈنگ بھی بہتر ہے ، ہمیں فیلڈنگ کو بھی بیٹنگ اور بولنگ کی طرح وقت دینا ہوگا۔
آفتاب خان نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی فیلڈنگ کے مسائل حل ہوں گے لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ فیلڈنگ پر گراس روٹ، ڈومیسٹک اور اکیڈمی لیول پر بھی کام کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈومیسٹک کلچر میں اس کو زیادہ لفٹ نہیں کراتے، ،جو کام ہم انٹرنیشنل لیول پر کر رہے ہیں، وہ ڈومیسٹک پر کرنا چاہیے۔فیلڈنگ کوچ نے مزید کہا کہ یہ پلیئرز محنت کر رہے ہیں، ماضی سے بہتر ہے فیلڈنگ اور لڑکے جان مارتے ہیں۔
ایک سوال پر آفتاب خان کا کہنا تھا کہ فیلڈنگ میں ذہنی پختہ ہونا اہم ہے، پریشر آتا ہے تو بہت ساری چیزیں غلط ہوجاتی ہیں، اگر فیلڈنگ کلچر بہتر ہوگا تو سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔ امید ہے کہ آگے بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ ہماری گراؤنڈ فیلڈنگ بہت بری ہے، ہم اس میں پیچھے ہیں، کیچز ہمارے بہتر ہوئے ہیں مگر ہمیں گراؤنڈ فیلڈنگ کو بھی بتہر کرنا ہے، اگر ہمیں ٹاپ ٹیموں سے مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں فیلڈنگ بھی ٹاپ لیول کی کرنا ہوگی۔
ایک سوال پر پاکستان ٹیم کے فیلڈنگ کوچ نے کہا کہ فیلڈنگ ایسی چیز ہے جو ہر صورت کرنا ہے اور کسی فیلڈر کو کہیں چھپا نہیں سکتے ،اس کیلئے آپ کو ٹاپ پر ہونا ضروری ہے، ہمارے جو مستقبل میں میچز ہیں، اگر ہمارا سسٹم ٹھیک نہیں ہوا تو آگے جا کر مسائل ہوں گے۔
فخر زمان کی گیم میں بہتری کے بارے میں سوال پر آفتاب خان کا کہنا تھا کہ ہر پلیئر کو بتایا جاتا ہے کہ بہتری کیسے کرنا ہے، ،فخر نے اپنا کھیل بہتر کرنے کیلئے محنت کی ہے، مجھ سے زیادہ اس میں فخر کی محنت ہے، میں نے تو صرف بتایا تھا کہ ان چیزوں کو بہتر کرنا ہے، اصل محنت فخر کی ہے۔ فخر کو بتایا تھا کہ اس کے شاٹس کو کیسے بہتر کرنا ہے، ٹارگٹ زون پہلے اسکوائر آف وکٹ تھا اس کو بہتر کراکر سیدھا اور مڈ وکٹ کی طرف کرایا تھا۔واضح رہے کہ فخر نے نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں سنچری کے بعد پریس کانفرنس میں اپنی کارکردگی میں بہتری کا کریڈیٹ فیلڈنگ کوچ آفتاب خان کو دیا تھا۔
آفتاب خان کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ ہے کہ ہم پہلے سے کچھ نہیں کرتے، ہم ردعمل میں ہی کرتے ہیں، باقی ٹیمیں آتے ہی چھانے کی کوشش کرتے ہیں، ہم اس وقت جاگتے ہیں جب ہم پر پریشر آتا ہے اور بعد میں اچھا کرنے کی کوشش کرتے جب خطرہ سر پر منڈلاتا ہے، ہمیں یہ چیز بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔