(عثمان خان) الیکشن کمیشن نے بدھ کے روز سیاسی جماعتوں سے حتمی ضابطہ اخلاق پر مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ کے زیر صدارت ہوگا جس میں عام انتخابات بارے سیاسی جماعتوں کے نمائندے مجوزہ ضابطہ اخلاق پر تجاویز دیں گے، سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نگران وزیر خزانہ معاشی ٹیم کے ہمراہ مراکش پہنچ گئیں، آخر وجہ بنی؟
ذرائع کا مزید کہنا ہےکہ تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے ہیں، الیکشن کمیشن نے 88 نکات پر مشتمل مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کر رکھا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو مجوزہ ضابطہ اخلاق بھجوا بھی دیا گیا ہے۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق صدر، وزیراعظم، وزراء اور عوامی عہدیدار انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ سینیٹرز و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے، مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق ترقیاتی سکیموں کے اعلانات، عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر پابندی ہو گی، سیاسی جماعتیں اور امیدوار رشوت، تحائف کا لالچ نہیں دیں گے۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق میں مزید ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹس دیں گی، جلسے جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحہ کی نمائش، سرکاری خزانے سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے، سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج اور سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے پرچم لگانے پر پابندی ہو گی اور سیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نےاسرائیل کا بڑا نقصان کردیا،پہلی بار اہم قدم اٹھالیا
فرقہ وارانہ، لسانیت پر مبنی گفتگو کی اجازت کرنے اور کسی شہری کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنے کی اجازت بھی نہیں ہو گی، امیدوار ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ حلقہ کے لئے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کرسکتا ہے، الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقہ سے ہونا لازمی ہوگا۔