(ویب ڈیسک )اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے اسٹار شپ راکٹ آئندہ 4 برسوں کے دوران مریخ کی جانب آزمائشی پرواز کی امکانات کی خبر دیدی۔
ایک ٹیلی کانفرنس کے دوران ایلون مسک نے کہا کہ اسپیس ایکس کا نیا اور اب تک کا سب سے بڑا راکٹ 2027 میں مریخ کی جانب بھیجا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میرے خیال میں یہ ممکن ہے کہ آئندہ 4 برسوں میں بغیر انسانوں کے ایک آزمائشی پرواز وہاں لینڈ کرے',خیال رہے کہ ایلون مسک انسانوں کو مریخ پر بسانا چاہتے ہیں اور اس بارے میں برسوں سے بات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ اسرائیل کا30 بلین ڈالرغیرملکی کرنسی اوپن مارکیٹ میں بیچنے کا اعلان
اسی مقصد کے لیے اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ راکٹ تیار کیا جا رہا ہے جو انسانوں کو مستقبل قریب میں چاند اور مریخ پر لے جائے گا,اسٹار شپ ابھی اسپیس ایکس کا سب سے بڑا راکٹ ہے مگر اب تک اس نے صرف ایک ٹیسٹ کو مکمل کیا ہے جس کے دوران وہ فضا میں پھٹ گیا تھا.مگر ایلون مسک نے ٹیسٹ میں ناکامی کو بھی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے مزید بہتر بنایا جائے گا
سٹار شپ کو بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا اور یہ بنیادی طور پر 2 حصوں پر مشتمل ہے,ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہے جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
ناسا کی جانب سے 2025 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔ایلون مسک متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ اسپیس ایکس کو قائم کرنے کا واحد مقصد اسٹار شپ جیسی سواری تیار کرنا ہے جو انسانوں کو مریخ پر بسانے میں مدد فراہم کر سکے,اگست 2022 میں ایک جریدے کے لیے لکھے گئے مضمون میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ انسانی تہذیب کو دیگر سیاروں تک جانے کے قابل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر زمین رہائش کے قابل نہ رہے تو ہمیں ایک خلائی طیارے سے نئے گھر کی جانب پرواز کرنا ہوگا',ایلون مسک نے مزید کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے پہلا قدم خلائی سفر کے اخراجات کو کم کرنا ہے اور اسی کے لیے انہوں نے اسپیس ایکس کی بنیاد رکھی۔
دنیا کے امیر ترین شخص کا کہنا تھا کہ وہ انسانی تہذیب کو بجھتی ہوئی شمع کی طرح دیکھ رہے ہیں اور ہمیں اپنی بقا کے لیے دیگر سیاروں کا رخ کرنے کی ضرورت ہے۔
ایلون مسک نے کہا کہ ان کی انسانوں کے لیے سب سے بڑی توقع یہ ہے کہ وہ مریخ میں ایک مستحکم شہر کو تعمیر کرسکیں۔