افغانستان کو پاکستان،بھارت سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے!

تحریر: مولاداد

Sep 09, 2022 | 11:02:AM

کھیلوں میں شائقین کی مداخلت کوئی نئی  بات نہیں، کبھی کوئی مداح اپنے سٹار سے ملنے کیلئے میدان میں آگیا توکبھی اپنی ٹیم کی شکست پر دلبرداشتہ ہو کر ہلڑ بازی شروع کردی یا پھرعدم برداشت کا مظاہرہ کرکے کسی کھلاڑی کو نقصان پہنچا دیا، ایسے کئی واقعات ہیں جن کا میں ذکر کرو ں تو بات بہت دور چلی جائے گی،ایک وقت تھا جب  بھارتی شائقین کر کٹ کی دوران میچ مداخلت زبان زدعام ہو چکی تھی چاہے وہ 1996 کا کرکٹ ورلڈ کپ  کا سیمی فائنل ہو یا پاکستان کیساتھ کولکتہ کا ٹیسٹ میچ ہو جہاں شائقین اپنی ٹیم کی یقینی  شکست دیکھ کر آپے سے باہر ہو گئے اور سٹیڈیم کو آگ لگائی بلکہ کھلاڑیوں پر بوتلیں تک پھینک ماریں  اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے تاہم کچھ عرصہ سے بھارتی شائقین کر کٹ میں کسی حد تک ٹیم کی ہارکے بعد برداشت کا مادہ آگیا ہے اور اس کا مظاہرہ انہوں نے پاکستان سے چیمپئن ٹرافی کے فائنل میں شکست کے بعد دکھایا کیونکہ ان کے میڈیا نے جس طرح موقع موقع کے اشتہار چلا کر اپنی ٹیم کو آسمان پر بٹھایا وہ سب نے دیکھا لیکن پاکستان سے ہار کے بعد بھارتی شائقین یہ کہنے پر  مجبور ہو گئے کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لہذا اب ہمیں بھی پاکستانی شائقین کر کٹ کی طرح صبر اور تحمل کامظاہرہ کر تے ہوئے بھارتی ٹیم کی شکست پر سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کر تے ہوئے کھلے دل سے جیتنے والی ٹیم کو ناصرف مبارکباد دینے چاہیے بلکہ ان کے اچھے کھیل کی تعریف بھی کر نی  چاہیے۔

آج کل متحدہ عرب امارات میں  ایشیا کرکٹ کپ ٹی ٹوئنٹی کا میلہ سجاہوا ہے جہاں پاکستان پہلے میچ میں بھارت سے میچ  ہارا تو پاکستانی شائقین کی جانب سے مایوسی کا اظہار تو کیا گیا لیکن  اسے کھیل کا حصہ قرار دیتے ہوئے اپنی ٹیم کیلئے آئندہ کے کھیل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ایونٹ کے اگلے مرحلے میں پاکستان نے بھارت کو شکست دیدی ، یہاں یہ بات قابل غور تھی کہ پہلے میچ میں پاکستان کو ہارنے پر بھارتی شائقین نے جہاں خوشی  منارہے تھے وہیں وہ پاکستانی شائقین کیساتھ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تعریف بھی کر تے نظر آئے دوسرے مرحلے میں جب بھارت کو شکست ہوئی تو شائقین کی جانب سے مایوسی کا اظہار تو کیا گیا لیکن ایک بار پھر بھارتی شائقین نے پاکستانی ٹیم کی شاندار پرفارمنس پر خوب دی یہاں نہ صرف شائقین نے بلکہ بھارتی کھلاڑیوں نے بھی پاکستانی ٹیم کی تعریف کی ۔

ضرور پڑھیں :افغان باؤلر سے تلخ کلامی، آصف علی پر جرمانے کا خدشہ

اس حوالے سے ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم نہ صرف اچھی ٹیم ہے بلکہ دوسری ٹیم کی عزت کرنا بھی جانتی ہے ،پاکستان کا اگلہ میچ گزشتہ دنوں افغانستان کیساتھ جو انتہائی دلچسپ رہا کیونکہ ایک سنسنی خیز مقابلے بعد پاکستان نے ایک وکٹ سے میچ جیت لیا ،اگر میں اس میچ  میں افغان کھلاڑیوں کی بات کرو تو دیکھنے والوں نے نوٹ کیا ہو گا کہ چند کھلاڑیوں کا پاکستانی ٹیم کیساتھ رویہ نامناسب تھا جس کا ثبوت اس وقت ملا جب سیکنڈ لاسٹ اوور میں افغانستان کے باؤلر فرید احمد نے محمد آصف کو آؤٹ کر نے پر نامناسب الفاظ استعمال کئے جس پر محمد آصف نے بھی ردعمل کا اظہار کیا لیکن کھلاڑیوں اور امپائرز کے بیچ بچاؤ کرانے پر معاملہ رفع دفع ہو گیا لیکن معاملہ اس وقت طول پکڑ گیا جب نسیم شاہ نے پہلی 2گیندوں پر 2چھکے لگا کر پاکستان کو فتح دلادی ، اس بار افغانی کھلاڑی تو رو پڑے لیکن دوسری جانب گراؤنڈ میں موجودافغانی  شائقین  یہ ہار برداشت نہ کر سکے اور پویلین میں بیٹھے پاکستانی شائقین پر حملہ کردیا ،چند انتہا پسند افغانیوں نے کرسیاں توڑ کر پاکستانی شائقین پر برسا دیں اور تھپڑوں اور گھونسوں سے پاکستانی شائقین کو پاکستان کی جیت پر نعرے لگانے پر تشدد کا نشانہ بنایا ،یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب افغان شائقین نے پاکستان کیخلاف زہر نہ اگلا ہو اس قبل چیمپئن ٹرافی میں فائنل میں افغان شائقین نے پاکستان کے بجائے بھارت کو سپورٹ کیا تھا اور اس کے بعد جب جب پاکستان نے افغانستان کو شکست دی ان کھلاڑیوں سمیت شائقین نے بھی پاکستانی کھلاڑیوں اور شائقین کیساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا لیکن اس بار تو حد ہی ہو گئی اور پاکستانی شائقین کو تشدد کا نشانہ تک بناڈالا ،اس واقعہ پر تو جہاں شائقین کر کٹ کو مایوسی ہوئی وہیں سوشل میڈیا پر صارفین نے شدید غم وغصے کا اظہار کر تے ہوئے افغانستان کے کھلاڑیوں سمیت شائقین کو کھیل میں اخلاقیات سیکھنے کا مشورہ دیا،دوسری جانب پاکستان کر کٹ بورڈ  نے میچ کے بعد ہلڑ بازی بدنظمی اور پاکستانی فینز کو مارنے پیٹنے کے واقعہ  پر  سخت تشویش کا ااظہار کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے معاملے کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور ایونٹ کی انتظامیہ ایمریٹس کرکٹ بورڈ کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں باقاعدہ طورپر خط لکھ کر ذمہ داروں کے خلاف فوری اور سخت ایکشن لینے کے مطالبے کے ساتھ کھلاڑیوں کے ساتھ فینز کی بھی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا جائے گا۔ بورڈ حکام نے پاکستانی فینز کے ساتھ مار پٹائی کے واقعہ پر برہمی پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ تیسرا موقع ہے جب ایسا ناخوشگوار واقع رونما ہوا ہے۔

کھیل کو کھیل کر سمجھ کر کھیلنے کی ضرورت ہے،افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے کھیلنا پاکستان سے سیکھا ہے تو کھیل کی اخلاقیات بھی پاکستان سے سیکھ لیں ،بھارت پاکستانیوں کی جیت کو ہضم کرسکتا ہے تو افغانستان کو کیا مسئلہ ہے۔

نوٹ : تحریر  بلاگر کے  ذاتی خیالات ہیں ،ادارے کا اس سے متفق ہونا ضرور ی نہیں ۔ادارہ 

مزیدخبریں