(ملک اشرف)طالب علموں کے ذہنوں میں وکیل بننے کی دھن سوار ہونے لگی۔ ایل ایل بی ڈگری کی قدر بڑھ گئی۔
وکالت کی تعلیم کا معیار بھی بہتری کے راستے پر گامزن ہے، ڈگری کے حصول کے باوجود وکیل بننے کیلئے مختلف امتحانی مراحل طے کرنے پڑتے ہیں۔
تفصیل کے مطابق وکیل بننے کیلئے کوئی مشکل نہ ہونے کا تاثر زائل ہونے لگا ہے۔ایک عرصہ تک یہی سمجھا جاتا رہاہےکہ وکیل بننا کوئی مشکل کام نہیں ہے،گائیڈزسےایل ایل بی کے تیاری کریں اورامتحان پاس کر لیں۔تاہم وکلا تنظیموں کےمتحرک ہونےکے بعد شعبہ وکالت کا وقار بحال ہونے لگا ہے،صدر سپریم کورٹ باراحسن بھون کاکہناہےوکیل وہ ہےجواپنےاوردوسروں کےحقوق کیلئےہرفورم پر باوقار طریقے سےبات کرسکے۔
ضرور پڑھیں :کیا عمران خان نااہل ہوجائیں گے؟ بڑی خبر سامنے آگئی
وکلا تنظیموں نےوکالت کامعیاربہترکرنےکیلئےانٹری ٹیسٹ کی شرط لاگو کروائی ہے،جس کے تحت ایل ایل بی میں داخلے کیلئےسٹوڈنٹس کاداخلہ ٹیسٹ پاس کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ملک احمد قیوم کا کہنا ہے وکالت میں دولت،شہرت،لوگوں کی خدمت اور تعلیم سب کچھ ہے،اس جیسا کوئی اور شعبہ نہیں ہے۔وکلاتنظیموں کےعہدیداروں نےاس امید کااظہارکیاہےکہ شعبہ وکالت اختیارکرنیوالےیہ ثابت کریں گے کہ وہ اسکے اہل بھی ہیں۔