چین: کام کی زیادتی نے کمپنی ملازم کی جان لے لی

Sep 09, 2024 | 12:21:PM
چین: کام کی زیادتی نے کمپنی ملازم کی جان لے لی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) چین میں ایک کمپنی کا ملازم مسلسل 3 ماہ سے زائد عرصے تک کام کرنے کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا، اس دوران اس کو صرف ایک دن ہی آرام کا موقع ملا تھا۔

چینی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص کی عمر 30 برس تھی جس کے اعضا مبینہ طور پر 104 دنوں تک مسلسل کام کرنے کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ گئے تھے۔

آباؤ نامی مذکورہ شخص ایک پینٹر کے طور پر کام کرتا تھا، جو گزشتہ برس جون  میں نیوموکوکل انفیکشن کا شکار ہوا اور اس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔

اہم  بات یہ ہے آباؤ نے فروری میں ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جس میں اس نے گزشتہ برس سے رواں سال جنوری تک ایک پروجیکٹ پر کام کرنا تھا۔

معاہدے پر دستخط کے بعد اس کا تھکا دینے والا کام شروع ہوا اور وہ گزشتہ برس فروری سے مئی تک مسلسل 104 دن تک کام کرتا رہا، اس دوران صرف ایک دن یعنی 6 اپریل کو اس نے آرام کے لیے وقفہ لیا۔

بعدازاں 25 مئی کو اس کی طبیعت ناساز ہوئی اور حالت تیزی سے بگڑتی چلی گئی اور 28 مئی کو ان کے ساتھیوں کو انہیں ہسپتال پہنچانا پڑا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں پھیپھڑوں میں انفیکشن اور سانس کے مسائل کی تشخیص کی، ان کا انتقال یکم جون کو ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آج بادل کہاں کہاں برسیں گے؟ محکمہ موسمیات نے اہم پیشگوئی کردی

آباؤ کی موت کے بعد اس کے خاندان نے کمپنی کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں سنگین غفلت کا الزام لگایا گیا۔

مقدمہ اس وقت درج کروایا گیا جب حکام نے متنازعہ فیصلہ دیا کہ آباؤ کی موت کام کی زیادتی سے نہیں ہوئی، تاہم اس کے خاندان نے دلیل دی کہ ضرورت سے زیادہ کام اور آرام کی کمی نے آباؤ کی موت میں براہ راست کردار ادا کیا۔

تاہم کمپنی نے الزام آباؤ کی پہلے سے خراب صورتحال پر ڈالتے ہوئےکہا کہ اس کی بروقت طبی امداد حاصل کرنے میں ناکامی نے حالت کو مزید خراب کیا، کمپنی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آباؤ کا کام کا بوجھ مناسب تھا اور کام کرنے والے اضافی گھنٹے رضاکارانہ تھے۔

تاہم ایک چینی عدالت نے آباؤ کے اہل خانہ کے حق میں فیصلہ سنایا، جس میں آباؤ کی کمپنی کو اس کی موت کا 20 فیصد ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ 

عدالت نے پایا کہ آباؤ کی موت ایک سے زیادہ اعضا کی ناکامی کا سبب بننے والے نیوموکوکل انفیکشن کی وجہ سے ہوئی، جو اکثر کمزور مدافعتی نظام سے منسلک ہوتا ہے۔

عدالت نے یہ بھی طے کیا کہ آباؤ کا مسلسل 104 دنوں تک کام کرنے کا دورانیہ چینی لیبر قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جس میں واضح طور پر زیادہ سے زیادہ 8 کام کے گھنٹے فی دن اور اوسطاً 44 گھنٹے فی ہفتہ مقرر کیا گیا ہے۔

عدالت نے آباؤ کے خاندان کو کل 4 لاکھ یوآن ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا، جس کے خلاف کمپنی نے اپیل کی لیکن اسے مسترد کردیا گیا۔