(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے وفاقی حکومت کو دیے گئے الٹی میٹم پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’تم لاہور آؤ، ہم انتظار کریں گے‘۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سفیران امیر مقام کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ میں دادا مرحوم کے ساتھ سیاسی مہم کے لیے خیبرپختونخوا گیا تھا، میرا پختون ثقافت کے ساتھ پہلا تجربہ تھا، ہمیں بہت عزت دی گئی، یہ روایات کئی صدیوں پر مشتمل ہے، وہ ماں بہن بیٹی کا عزت وقار خوب جانتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جب ایک وزیر اعلیٰ اسٹیج پر کھڑا ہو کر، ادھر سے دہشت گردوں سے بھاگ کر آتا ہے، اتنا دم نہیں ہے ان سے آنکھیں ملائے، ہم دہشت گردوں کے پاکستان سے متعلق عزائم پر بات کرتے ہیں، دہشت گردوں کا سر کچلنے کی بات کرتے ہیں مگر علی امین گنڈا پور تم ایک خاتون کو للکارتے ہو اور ادھر دہشت گردوں سے ڈرتے ہو، چلو بھر پانی ہوتا اور تھوڑی سی شرم ہوتی تو ڈوب مرتے، انہوں نے کہا کہ جب آپ اندر سے کھوکھلے ہوتے ہو تب ہی ایسی گفتگو کرتے ہو۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کاش وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا یہ الفاظ ’وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کو مضبوط بناؤں گا، میں دہشت گردوں کا مقابلہ کروں گا، جنوبی وزیرستان میں کیمپ آفس بنا کر خود بیٹھوں گا، تمام سیکیورٹی ایجنسیوں کا اجلاس جنوبی وزیرستان میں بلاؤں گا‘، بھی ادا کرتے مگر چھوٹے دل والے وزیر اعلیٰ مریم نواز کو للکارتے رہے’۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے الٹی میٹم پر ردعمل دیا ’تم آؤ لاہور، ہم انتظار کریں گے، اور دیکھیں گے کہ اٹک کا پُل کیسے عبور کرو گے‘، کاش 12 سال کی حکومت کے بعد ہم کہہ سکتے کہ راولپنڈی کے کارڈیالوجی کے ادارے جیسا ایک ہسپتال آپ نے بنایا ہے، کاش ہم کہتے کہ آپ نے دانش اسکول جیسا اسکول خیبرپختونخوا میں بنایا ہے، ایک خاتون کے بارے میں بات کرنی ہے، تو ٹھیک ہے، اس خاتون کے بھائی ابھی بیٹھے ہیں، آؤ دیکھتے ہیں کتنا دم ہے، یہ سب پختون روایات کے خلاف ہیں۔
عطا تارڑ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے غصے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا غصہ جائز ہے، کیونکہ اتنی کرینیں، ایمبولینسیں، سرکاری وسائل کے ساتھ جلسے میں آئے مگر جلسہ ناکام ہوا، ایسا انقلاب تھا جو چار کنٹینر پر آیا، انقلاب آتا ہے تو سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے، راستے کھلے تھے، آپ کو روٹ دیا گیا تھا مگر آپ نہیں گئے، رات کے وقت کی بھی فوٹیج دیکھ لیں عوام نہیں آئی، رات کے وقت علی امین گنڈا پور آئے کیونکہ دن میں ناکام جلسہ سامنے آجاتا، ناکام جلسے کا غصہ مریم نواز، پاک فوج پر نکالا، یہی وہ فوج ہے جو لاشیں اٹھا رہی ہے، آپ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں، سنجیدگی اپنائیں، اپنے صوبے میں صحت، تعلیم کی سہولیات دیں، ترقیاتی کام کریں مگر آپ صرف کمیشن لینے میں اور کرپشن کا حصہ نہ بننے پر عہدوں سے ہٹانے کے کاموں میں مگن ہیں۔
وفاقی وزیر نے اسرائیل کا حوالہ دیتے بتایا ’ٹائمز آف اسرائیل‘ نے واضح کردیا ہے، اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلقات بہتر کر سکتا ہے تو وہ صرف عمران خان ہے، یہ بات ثابت ہوگئی ہے وہ زیک گولڈ اسمتھ کی مہم چلاتے ہیں جو کہ یہودی لابی کا حصہ ہیں، جب اسرائیل کے اپنے اخبار میں لکھ دیا ہے کہ آپ یہودی لابی کا حصہ ہیں تو پھر کیا بات رہ گئی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پورے خیبرپختونخوا میں موٹروے کا جال نواز شریف نے بنایا، پہلی جنوبی ایشیا کی موٹر وے بھی نواز شریف نے بنائی اور اب شہباز شریف کے دور میں مہنگائی سنگل ڈجٹ پر آ گئی ہے، اس بات کا بھی غصہ تھا جس کے تحت وہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کو خط لکھ کر ملک کو دیوالیہ ہوتے دیکھنا چاہتے تھے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جلسے کی ناکامی کو چھپانے کے لیے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، ایس ایس پی کو زخمی کر دیا، اسٹیج پر چڑھ کر خاتون کو للکارنا شروع کیا، مریم نواز بہادر خاتون ہے، تم سے بہتر نمٹ لےگی، میں نے پہلے ہی کہا تھا ’تبدیلی کا جذبہ، تبدیلی کا جنون، انا للہ وانا الیہ راجعون‘۔
ساتھ ہی وزیر اطلاعات نے اظہار خیال کیا اگر فوج کے خلاف، میری بہن، اور غیرت پر بات ہو اور میں نہیں بولوں تو میں ملامت کروں گا کہ میں اپنی بہن کے خلاف بولنے والوں پر نہیں بول سکا۔
امیر مقام سے متعلق عطا تارڑ نے کہا کہ (ن) لیگ چھوڑنے کے لیے امیر مقام پر دباؤ ڈالا جاتا تھا، انہیں قتل کرنے کی کوششیں کی گئی مگر آج وہ ہمارے درمیان بیٹھے ہیں، ہمیں فخر ہے کہ ہماری جماعت میں ایسے دلیر لوگ موجود ہیں۔
وزیر اطلاعات نے اعلان کیا اب سے ہر ہفتے میں ایک پروگرام شروع کروں گا، جس میں ہفتہ وار سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے حقائق بتاؤں گا، انہوں نے کہا کل کے جلسے میں خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سفیران امیر مقام نے کہا جس طرح غریب صوبے خیبرپختونخوا کے وسائل کو استعمال کیا گیا، اس کی مثال ان کی تاریخ میں تو ملتی ہے، کسی اور جماعت کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ہیں، جس طرح ریسکیو 1122 کی گاڑیوں، ایمبولینسوں کو، سرکاری گاڑیوں کو استعمال کیا گیا، نقد رقم بھی تقسیم کی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر نے کہا خیبرپختونخوا کی پولیس کو سادہ کپڑے پہنا کر انہیں بٹھایا گیا، یہ انتہائی قابل مذمت بات ہے، وسائل کرپشن کی نظر ہو رہے ہیں اور ان پر لڑائیاں ہو رہی ہیں، اور جو تھوڑا کچھ بچ گیا وہ جلسوں میں استعمال ہو رہا ہے، تاہم ساتھ ہی وفاقی وزیر نے خیبرپختونخوا پولیس کو سراہا جو کہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شہید ہونے والے کانسٹیبل کے گھر گیا تھا، پولیس فورس دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے، ایسا جلسہ تو یونین کونسلز میں بھی کرایا جا سکتا ہے، مگر تمام تر وسائل کے استعمال کے باوجود عوام نے انہیں مسترد کیا، پھر اس گالم گلوچ کے بیانات قابل افسوس ہے، پشتون روایات میں گالم گلوچ نہیں، ہم اپنی اور دوسرے کی ماں بہن کو ایک جیسا سمجھتے ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے پاس وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے موازنہ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، عوام کو دکھانے کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں ہے، اسی طرح باتیں کرنا ان کی عادت ہے، لیکن ابھی انہیں اپنے جنازے کی تیاری کرنی چاہیے، جلد از جلد آپ کے سامنے آجائے گا، انہوں نے کہا کل جلسے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے، ان کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے پختون روایات کی پامالی ہمیشہ کی گئی ہے، وہ شخص کیا پورے پاکستان کی بات کرے گا، جس کا خود اپنے حلقے پر کنٹرول نہیں ہے۔
امیر مقام نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ان کی کابینہ کے اندر لوگ گواہی دے رہے ہیں کہ صوبے کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ لیا ہے، میں غریب صوبے سے تعلق رکھتا ہوں، مجھے دکھ ہوتا ہے کہ میرا صوبہ اسکینڈلستان بن گیا ہے، صوبے کی عوام نے کل دیکھ لیا ہے، ان کے ساتھ کوئی نہیں ہے، تعلیم کے شعبے میں بھی زمینیں بیچ کر کمیشن لینے پر بات آ گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کو گالم گلوچ کے ذریعے بڑھاوا دیا جا رہا ہے مگر یہ کام چلے گا نہیں آخر میں ناکام ہوجاتا ہے اور اب یہی ہو رہا ہے، میں خود کشمیر امور کا وزیر ہوں، یہ سوال کرتا ہوں کیوں بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی ضرورت پیش آئی، وہ دور کس کا تھا؟ اس وقت عمران خان وزیر اعظم تھے، اب لوگوں کو سمجھ آ رہا ہے کہ اس کے پیچھے کیا داستان ہے، ابھی تکلیف یہ ہے کہ ملک میں بہتری آ رہی ہے، ترقی ہو رہی ہے، ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، سی پیک پر دوبارہ کام شروع ہو رہا ہے، یہ دیکھ کر انہیں ہزم نہیں ہو رہا ہے۔
امیر مقام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خیبرپختونخوا میں رشوت کو قانونی حیثیت دے دی ہے، یہ ان کی جماعت کے تیسرے دور کا بڑا کارنامہ ہے، یہ ملک کے لیے ناسور ہیں، مگر یہ ناسور ایسے نہیں چلتا رہے گا، اب آگے کوئی اس پر یقین نہیں کرے گا، اب عوام کا یہی مطالبہ ہوگا کہ آپ کچھ کر کے دکھاؤ، جبکہ ساتھ ہی امیر مقام نے سرکاری وسائل کے استعمال پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔