بجلی صارفین کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ، آئی پی پیز کی چھٹی

تحریر:عامر رضا خان

Sep 09, 2024 | 17:26:PM

ذرا سوچیں کہ گلی میں پھیری لگانے والا آئے اور آواز لگائے ، بجلی دے میٹر لے ، یونٹ لے ،کھمبے لے ،تاراں ں ں ں لے ، کیا ایسا ممکن ہے جی ہاں جناب ممکن ہے اور یہ وقت اب زیادہ دور نہیں ہے .
بجلی کے بل ہائے ہائے ، مار گئی مہنگائی ، بل ادا کریں یا بچوں کو کھانا دیں ، غریب مر گیا لٹ گیا بر باد ہوگیا ، آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹ سے پاکستانیوں کادیوالا نکال دیا گیا، بجلی بنائیں یا نا بنائیں بل مہنگی بجلی کا آئیگا اور جنہوں نے میٹر لگوائے ہیں انہیں سے یہ بل وصول کیا جائے گا ، یہ ہی وہ خبریں اور دہائیاں ہیں جو گزشتہ کچھ عرصہ سے سننے میں آرہی ہیں سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے سب سے مدلل اور بہترین انداز میں اس مسلے کو اُجاگر کیا انہوں نے قوم کو بتایا کہ کیسے بجلی بنانے والی کمپنیاں ہر سال اربوں روپے بجلی نا بنا کر بھی بٹور لیتی ہیں اور اس کا حمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے صنعتیں تباہ ہورہی ہیں کاروبار ختم ہو رہے ہیں اور لوگوں کے لیے دو وقت کا نوالہ بھی مہنگی بجلی نے خرام کردیا ہے ۔
ہماری ایلیٹ کلاس سے مہنگی بجلی کے خلاف یہ پہلی موثر آواز تھی ظاہر ہے ٹیکسٹائل اندسٹری ملک کی سب سے بڑی ایکسپورٹ انڈسٹری ہے اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہاتھی کے پاوں میں سب کا پاوں کے مصداق حکومتی ایوانوں میں بھی گوہر اعجاز کی باتوں کو سنجیدگی سے لیا گیا ، پہلی مرتبہ حکومت نے بھی سوچا کہ یہ ظلم ہے عوام کا خون کتنا نچوڑا جائے کتنی جیبیں خالی کرائی جائیں ؟ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ساری کی ساری سیاست اسی بجلی پر ہو رہی ہے ایک جانب اپوزیشن کی جماعتیں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی ہیں جو بجلی بلوں سے بھڑکی آگ پر مزید تیل ڈال رہی ہیں ، تو دوسری جانب آئی ایم ایف ہے جو عوام کو کسی بھی قسم کی سبسڈی نا دینے کا حکم جاری کر رہا ہے ۔
ایسے حلات میں ایک چھی خبر آئی تو سوچا دوستوں کے ساتھ شیئر کردی جائے خبر یہ ہے کہ حکومت اور آئی پی پیز کے مابین مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے وزارت پانی و بجلی کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فریقین جن میں حکومت اور آئی پی پیز کے نمائندے شامل ہیں اس اصولی موقف پر پہنچ گئے ہیں کہ موجودہ بجلی کا ٹیرف اور کپیسٹی چارجز ملکی ترقی اور مہنگائی کم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، یہ اس بات کا آغاز ہے کہ جس میں اب سابق تمام معاہدات کی چند ایک شقوں کو باہمی رضامندی سے دوبارہ ضبط تحریر میں لایا جائے گا  جس سے عوام کو ریلیف ملے گا اس وقت آئی پی پیز میں سب سے برا شیئر یا حصہ خود حکومت ہے جسے اب یہ اندازہ ہوا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو لوگ بجلی کے کنیکشن کٹوانے یا کاروبار بند کرنے تک چلے جائیں گے ۔
یہاں میں آپ کو لیسکو کے ایک بڑے افسر کا تبصرہ بھی بتانا چاہوں گا جنہوں نے میرے ساتھ ملاقات میں اچانک یہ بات کہیں کہ بس دو چار سال کی بات ہے ،جس کے بعد تمام ڈسٹربیوٹری کمپنیاں بشمول ، لیسکو ، فیسکو ، میپکو ، گیپکو ، خیپکو ، پیپکو ، گلی گلی گھوم کر آواز لگائیں گی بجلی لے لو بجلی لے لو لیکن ان سے بجلی لینے والا کوئی نہیں ہوگا یہ " بجلی فروختند چہ مہنگی فروختند" والا باب بند ہونے والا ہے ، میں نے اُن کے ان خیالات متبرکہ کا مطلب پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس سال جتنے سولر پینل ملک بھر میں لگے اس سے پہلے دس سالوں میں بھی نہیں لگے تھے اور اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ لوگوں نے اپنے گھر کی اشیاء بیچ کر بھی سولر لگوانے کو ترجیح دی ، عالمی کساد بازاری اور بدلتی ٹیکنالوجی کے باعث سولر پلیٹس کی قیمتیں بھی کم ہوئیں جو سسٹم 18 لاکھ میں لگتا تھا وہ 11 لاکھ میں لگنے لگا، یہ ٹرینڈ رکنے والا نہیں لوگ ابھی سے تیاری میں ہیں کمیٹیاں ڈال رہے ہیں ، بچت کر رہے ہیں کہ آنے والے سال میں گرمی کے آغاز میں ہی سولر پینلز لگوائیں گے اب جو بجلی خریدتے ہیں بجلی بیچ رہے ہوں گے ، تو بجلی کہاں بیچنی ہے ٹیکنالوجی تیزی سے بدل رہی ہے نئی بیٹریز جن سے ایک چارج پر گھر تین تین دن تک چلایا جاسکے گا جلد مارکیٹ مین آجائیں گی سولر پلیٹس دن تو کیا رات کو بھی چارجنگ کریں گی لوگ بجلی کے لیے ان کمپنیوں سے لاتعلق ہوجائیں گے تو پھر یہ سودا کون خریدے گا؟

مزیدخبریں