(24 نیوز)وفاقی حکومت نے نیب کے دو سابق چیئرمینوں اور افسروں کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 2011 سے 2017 کے دوران نیب کے چیئرمین اور ذمہ دار افسروں کے خلاف تحقیقات کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کے مطابق نیب کا 2011 سے 2017 کے درمیان تاریک ترین دور قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب افسروں نے عدالت کو گمراہ کرتے ہوئے تندہی سے سوئس کیسز بند کرانے میں کردار ادا کیا۔نیب افسروں کے کردار کی وجہ سے اورجنل ریکارڈ دستیاب ہونے کے باوجود سوئس کیسز بند کرائے گئے۔سوئس کیسز سے متعلق نیب کے پاس اورجنل ریکارڈ موجود تھا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ کی روشنی میں پانچ افراد کے خلاف فوری طور پر فوجداری مقدمات قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے ان پانچ افراد کو مرکزی ملزمان قرار دیا یہ نکتہ بھی اٹھایا ہے کہ سنہ 2011 سے سنہ 2018 کا عرصہ نیب کا ’تاریک ترین‘ دور تھا۔
جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں قائم براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں جن افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ان میں ماہر قانون احمر بلال صوفی، اس وقت ایف بی آر کے عہدیدار حسن ثاقب شیخ، اس وقت کے وزارت قانون کے جوائنٹ سیکریٹری غلام رسول، برطانیہ میں سابق ڈپٹی کمشنر عبدالباسط، اس وقت سفارت خانے میں بطور ڈائریکٹر آڈٹ اینڈ اکائوئنٹس تعینات رہنے والے شاہد علی بیگ اور یہ معاہدہ کروانے والے طارق فواد ملک شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ نے براڈ شیٹ سکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ حکومت براڈ شیٹ سکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں :جنت مرزا نے مقبولیت میں وزیراعظم عمران خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا