عمران خان بھی مدت پوری نہ کر سکے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا۔
عمران خان بطور وزیر اعظم بھی یہ ریکارڈ نہ توڑ سکے اور تقریباً ساڑے 3سال میں ہی عدم اعتماد کا شکار ہو کر وزیر اعظم ہاﺅس سے چلے گئے۔3اپریل کو ہونیوالی تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ 9اپریل کو ہوئی جس کے نتیجہ میں عمران خان کو وزارت عظمیٰ چھوڑنا پڑی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 18 اگست 2018 کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور 10 اپریل کو ان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد ا±ن کی وزارت عظمیٰ کا عہد اپنے اختتام کو پہنچا۔ہفتہ 18 اگست 2018 کو شروع ہونے والا ان کا 1332 دنوں پر مشتمل عہد وزارت عظمیٰ اتوار 10 اپریل 2022 کو تمام ہوا،عمران خان کی وزارت عظمیٰ کا دور 3 سال 7 ماہ اور 24 دن پر مشتمل رہا ، جو مہینوں میں 43 ماہ اور 24 دن بنتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 1947 کو پاکستان آزاد ہوا جس کے بعد ان 75 سالوں میں پاکستان میں 29 وزیراعظم آئے لیکن بد قسمتی سے ایک بھی اپنی 5 سالہ مدت مکمل نہ کر سکا۔29 وزرائے اعظم میں سے 18کو کرپشن کے الزامات، براہ راست فوجی بغاوت اور حکمران گروپوں میں آپس کے اختلافات کی وجہ سے گھر بھیجا گیا ،ایک وزیر اعظم کو قتل کیا گیا۔باقی وزرائے اعظم نئے انتخابات کی نگرانی یا برطرف وزیر اعظم کے دورِ حکومت کو چلانے کےلئے نگراں کے طور پر محدود وقت کے لیے اس عہدے پر فائز رہے، سال 1993 خاص طور کافی منفرد رہا کیوں کہ اس سال 5 بار ملکی وزیر اعظم کو تبدیل کیا گیا۔پاکستان میں وزیر اعظم کا مختصر ترین دور دو ہفتے رہا اورکسی بھی وزیر اعظم کی سب سے طویل مدت چار سال اور دو ماہ ہے ،نواز شریف سب سے زیادہ تین بار (1990، 1997 اور 2013) میں وزیراعظم منتخب ہوئے۔آئیے نظر ڈالتے ہیں ان وزراءاعظم پر جن کی مدت قبل از وقت ختم ہو گئی تھی، اس میں نگران وزیر اعظم یا وہ لوگ شامل نہیں ہیں جنہوں نے دوسرے وزیر اعظم کی مدت پوری کی۔ لیاقت علی خان جو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے انہوں نے اگست 1947 میں اقتدار سنبھالا تاہم بد قسمتی سے 16 اکتوبر 1951 کو ایک سیاسی جلسے میں انہیں قتل کر دیا گیا۔ ان کا دور 4 سال اور 2 ماہ پر محیط رہا۔خواجہ ناظم الدین نے 17 اکتوبر 1951 کو عہدہ سنبھالا لیکن انہیں مذہبی فسادات کو غلط سنبھالنے کے الزام میں17 اپریل 1953 کو ملک کے گورنر جنرل نے برطرف کر دیا تھا، وہ ایک سال 6 ماہ تک وزیراعظم رہے۔ محمد علی بوگرہ نے 17 اپریل 1953 کو عہدہ سنبھالا اور 11 اگست 1955 کو 2 سال 3 ماہ بعد استعفیٰ دے دیا۔چوہدری محمد علی نے اگست 1955 میں اقتدار سنبھالا لیکن حکمران جماعت میں اندرونی اختلافات 12 ستمبر 1956 کو ان کی برطرفی کا باعث بنے، ان کا عہد حکومت ایک سال اور ایک ماہ رہا۔حسین شہید سہروردی نے 12 ستمبر 1956 کو عہدہ سنبھالا لیکن 18 اکتوبر 1957 کو دیگر طاقتور اداروں کے ساتھ اختلافات کے بعد ان سے زبردستی استعفیٰ لیا گیا،ان کی مدت ایک سال اور ایک ماہ رہی۔ ابراہیم اسماعیل چندریگر نے اکتوبر 1957 میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا لیکن انہوں نے 16 دسمبر 1957 کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا، وہ دو ماہ سے بھی کم عرصے کے لیے وزیراعظم رہے۔ملک فیروز خان نون نے 16 دسمبر 1957 کو وزیر اعظم کی کرسی سنبھالی لیکن 7 اکتوبر 1958کو پاکستان میں مارشل لاءکے نفاذ کی وجہ سے انہیں 10 ماہ سے بھی کم عرصے میں برطرف کر دیا گیا۔نورالامین 7 دسمبر 1971 کو پاکستان کے وزیر اعظم بنے لیکن انہوں نے بنگلا دیش کی علیحدگی کے فوراً بعد 20 دسمبر 1971 کو استعفیٰ دے دیا، وہ دو ہفتوں سے بھی کم عرصے کے لیے وزیراعظم پاکستان رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 14 اگست 1973 کو اقتدار سنبھالا لیکن 5 جولائی 1977 کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے ان کا تختہ الٹ کر انہیں جیل بھیج دیا گیا اور ایک مقدمے میں سزا سنا کر پھانسی دے دی گئی، ان کا دور حکومت تین سال اور 11 ماہ پر محیط رہا۔ محمد خان جونیجو مارچ 1985 کو پاکستان کے وزیر اعظم بنے لیکن انہیں 29 مئی 1988 کو فوجی سربراہ نے برطرف کر دیا، وہ 3 سال اور 2 ماہ برسر اقتدار رہے۔بے نظیر بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی اور مسلم ممالک کی پہلی خاتون وزیر اعظم نے 2 دسمبر 1988 کو اقتدار سنبھالا لیکن ان کی حکومت کو 6 اگست 1990 کو صدر نے کرپشن کے الزام میں برطرف کر دیا، بے نظیر ایک سال اور 8 ماہ وزیراعظم رہیں۔میاں محمد نواز شریف 6 نومبر 1990 کو ملک کے وزیر اعظم بنے، ان کی حکومت کو بھی صدر نے 18 اپریل 1993 کو بھی کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف کر دیا تھا لیکن وہ چند ہفتوں بعد عدالت کے ذریعے اس فیصلے کو کالعدم کروانے میں کامیاب ہو گئے اور دوبارہ وزیر اعظم بنے لیکن فوج سے اختلافات کے بعد انہوں نے دوبارہ استعفیٰ دے دیا۔ ان کی مدت دو سال اور سات ماہ رہی۔بے نظیر بھٹو 19 اکتوبر 1993 کو دوسری بار ملک کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں لیکن انہیں 5 نومبر 1996 کو صدر کی طرف سے ایک بار پھر برطرف کر دیا گیا۔ اس بار ان کی مدت تین سال سے زائد رہی۔میاں محمد نواز شریف بھی17 فروری 1997 کو دوسری بار اقتدار میں آئے لیکن دو سال اور 8 ماہ بعد 12 اکتوبر 1999 کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔میر ظفر اللہ خان جمالی نومبر 2002 میں فوجی حکومت کے دوران وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن 26 جون 2004 کو فوج سے اختلافات کے بعد استعفیٰ دے دیا، وہ ایک سال اور 7 ماہ ملک کے وزیراعظم رہے۔ یوسف رضا گیلانی 25 مارچ 2008 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے، انہیں 4 سال اور ایک ماہ بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2012 میں توہین عدالت کے الزام میں نااہل قرار دیا تھا۔نواز شریف 5 جون 2013 کو تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن انہیں 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے اثاثے چھپانے کے الزام میں برطرف کر دیا، اس بار نواز شریف کا دور حکومت 4 سال اور 2 ماہ رہا۔ عمران خان 18 اگست 2018 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن 10 اپریل 2022 کو اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے اقتدار سے باہر ہو گئے، ان کا دور حکومت 3 سال اور 7 ماہ پر مشتمل رہا۔
یہ بھی پڑھیں۔ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکا۔عمران خان کا کیا بنے گا۔?