(24 نیوز) قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
قرارداد وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔قرارداد میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا ہے، یوم دستور ہر سال ملک بھر میں منایا جائے گا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یوم دستور عوام اور ملک کے لیے آئین اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرےگا۔
1973 کامتفقہ آئین دینے والے تمام اکابرین کوسلام پیش کرتاہوں:وزیر اعظم
قومی اسمبلی کا اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اظہا ر خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ آج جمہوریت کے لئے ا نتہائی اہم دن ہے ۔ہمارے سیاسی اکابرین نے ملک میں آئین کے حکمرانی اورعدل وانصاف کابول بالاقائم کیا۔1973 کامتفقہ آئین دینے والے تمام اکابرین کوسلام پیش کرتاہوں ۔
قومی اسمبلی کے آ ئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مختلف آمریتوں کاسامناکرنے کے باوجودآئین آج بھی قائم ہے ،1973ءوہ آئین ہے جس نے پاکستان کی ساری اکائیوں کومتحدرکھاہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے قومی اسمبلی میں آئین کی سربلندی کیلئے ایک قرارداد بھی پیش کی جومتفقہ طورپرمنظورکرلی گئی۔
نفرت کی سیاست کرنیوالے آج پی ٹی آئی پرچم کے تلے جمع ہیں:بلاول بھٹو زرداری
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے آمریت کا مقابلہ کیا،آج پاکستانی کے لئے ایک تاریخی دن ہے،ایک آمر کو ملک پر مسلط کیا گیا،اُس آمر کا آج تک ہم مقابلہ کررہے ہیں،ایک نہتی لڑکی لاہور پہنچی تھی اور اُ س آمر کوللکارا،نفرت کی سیاست کرنیوالے آج پی ٹی آئی پرچم کے تلے جمع ہیں،آمروں نے ملک میں نفرت کے بیج بوئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ شہیدذوالفقارعلی بھٹوکے قوم کووفاقی ،جمہوری ،پارلیمانی آئین دیا،بے نظیربھٹوشہیدنے آئین پاکستان کی بحالی کیلئے 30 سال دیے،ضیاءالحق کے بعد پرویزمشرف کی وجہ سے ہم تقسیم اورنفرت کی سیاست کاسامناکررہے ہیں،نفرت کی سیاست کرنے والے لوگ آج تحریک انصاف کے جھنڈے تلے جمع ہیں۔
آصف زرداری نے شہباز شریف کو اپوزیشن سے مذاکرات کا مشورہ دیدیا
آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ کورٹ نے نوٹس بھیجا، میرے خلاف سو موٹو نوٹس ہوئے میں نے دیکھے ہیں، ہمارے خلاف پہلے بھی انٹریز ہوتی رہی ہیں، جب بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، رات 12 بجے اسپتال سے اٹھا کر جیل میں ڈالا گیا اس وقت کسی نے سو موٹو نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا ٹی ٹی پی کی تھریٹس مجھے بھی تھیں لیکن جہاں لوگ بلائیں گے جائیں گے پھر جو ہو گا دیکھا جائے گا، ہم تو بلوچستان بھی جائیں گے اور کے پی بھی جائیں گے، ہم پاکستان کو بچاتے آئے ہیں، اب بھی بچائیں گے، جب تک دم میں دم ہے جمہوریت کے لیے لڑتے رہیں گے۔
سابق صدر علی زرداری کا کہنا تھا شہباز شریف سے درخواست کروں گا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں اور مذاکرات میں آنے سے پہلے شرائط نہ رکھی جائیں، اپوزیشن کو بھی مذاکرات کے لیے شہباز شریف کے پاس آنا ہو گا کیونکہ یہ وزیراعظم ہیں۔