(24نیوز)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کی تاریخوں کے اعلان کے معاملے پر الیکشن ایکٹ میں ترامیم تجویز کر دیں،مجوزہ ترمیم کے مطابق الیکشن کمیشن نئی پولنگ تاریخ کے ساتھ نیا الیکشن پروگرام بھی جاری کر سکے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خط لکھا گیا ہے،خط میں چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 ون اور 58 میں ترامیم تجویز کی ہیں اور کہا گیا ہے کہ ترامیم پارلیمنٹ کے سامنے منظوری کیلئے پیش کی جائیں۔
سکندر سلطان راجہ نے 57 ون میں ترمیم تجویز کی ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرےگا، ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن حلقوں سے نمائندے منتخب کرنے کا کہے گا، تجویز کیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات نوٹیفیکشن کے بعد الیکشن پروگرام میں تبدیلی کر سکے گا،خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر تنازع پیدا ہوا، عدلیہ نے آرٹیکل224/2 کی تشریح میں کہا کہ 90 دنوں میں الیکشن آئینی طور پر ضروری ہے۔
خط کے متن کے مطابق الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہی تھا،بعد ازاں 1985 ضیا مارشل لا کے دور میں یہ اختیار الیکشن کمیشن سے لے لیا گیا،ڈسکہ اور دیگر اہم کیسز میں الیکشن کمیشن کا اختیار ختم کیا گیا، عنوان افسروں کے خلاف انکوائری کو ختم کیا گیا اور ان کو سٹے دیا گیا،اس سے الیکشن کمیشن کی رٹ کمزور ہوئی۔
بیوروکریسی کو یہ میسج دیا گیا کہ آپ بدعنوانی کریں گے تو الیکشن کمیشن آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتاجبکہ کمیشن کو مختلف آرڈرز کے ذریعے کمزور کیا گیا، کیا کمیشن کیلئے صاف شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے اسی حکومتی مشنری ( آر او ، ڈی آر او ) سے اپنی رٹ قائم کروانا ممکن ہوگا ؟ صاف شفاف انتخابات کیلئے جو اختیار الیکشن کمیشن کو تھا وہ رفتہ رفتہ ختم کیا گیا،اب الیکشن کمیشن سیکشن 57 ، 58 میں ترمیم تجویز کررہا ہے تاکہ1976 کے قانون میں دیئے گئے اصل اختیارات کو واپس لیا جائے اور ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جاسکے۔