(ویب ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار منصور علی خان کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان غیر رسمی رابطے شروع ہو چکے ہیں۔
اپنے ایک وی لاگ میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اور پی ڈی ایم حکومت خاص کر پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان غیر رسمی روابط شروع ہو چکے ہیں اور معاملات طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ جو سیاست دان ٹی سکرینز پر اور جلسے جلوسوں پر نظر آتے ہیں حقیقت میں بالکل مختلف ہوتے ہیں، جو کچھ نظر آتا ہے حقیقت میں سب کچھ اور ہوتا ہے، دونوں جانب سے مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے پر رضا مندی ظاہر کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز کیخلاف کیوریٹیو ریویوواپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
انہوں نے انکشاف کیا کہ ن لیگ کے سینئر یعنی ٹاپ 5 رہنماؤں میں سے ایک جو کہ کیبنٹ کا حصہ بھی ہیں انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی سے غیر رسمی رابطے ہوئے ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ گارنٹی دی جائے کہ معاملات طے ہونے کے بعد عمران خان اس پر کانٹا نہیں لگائیں گے، اس لیڈر کا مزید کہنا ہے ماضی میں بھی پی ٹی آئی سے مذاکرات کر چکا ہوں اور ماضی میں بھی ایسا ہو چکا ہے کہ بہت سی باتیں جو طے ہوئی تھیں بعد میں ان پر عمل نہیں کیا گیا اس لیے اب کی بار ن لیگ گارنٹی مانگ رہی ہے، بظاہر جلسوں میں دونوں جماعتیں ہی کہیں گی کہ ہم مذاکرات نہیں کریں گے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
سینئر صحافی نے مزید انکشاف کیا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کے سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ نے ٹیبل ٹاک سے منع کر کیا ہے اور کہا کہ آپس میں معاملات طے کر لیں ہم اپنا چھکاؤ کسی ایک جانب نہیں کریں گے، ہم آپ کی صرف معاونت کریں گے۔ کیونکہ 25 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے ریلی کا اعلان کرنے پر بھی ان دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جن میں سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے اہم کردار ادا کیا تھا لیکن وہ مذاکرات بھی کامیاب نہ ہو سکے اور کچھ بھی طے نہ پا سکا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم تجویز کر دیں
سینئر صحافی منصور علی خان نے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ روز پہلے سینئر صحافی حستات ملک نے یہ خبر آن ایئر بتائی کہ حکموت نے سپریم کورٹ سے بھی بیک ڈور مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوسرے ججوں جو ان کے دھڑے میں شامل نہیں ہیں ان کے ساتھ رابطے تیز کر لیے ہیں اور آئندہ ہفتے یہ جج ان کے ساتھ بینچوں کا حصہ بھی ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگلے 24 گھنٹے بہت اہم ہیں جن کے درمیان ’میک‘ اور ’بریک‘ کا فیصلہ ہو گا، اور انہی 24 گھنٹوں کے دوران حکومت نے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے بھی مہیا کرنے ہیں جس پر وزیرِ اعظم کی زیرِنگرانی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا لیکن اس میں کوئی بھی حتمی فیصلہ نہ ہو پایا۔ اس بارے میں پارلیمنٹ نے بل بھی پاس کر دیا ہے کہ فنڈز نہ دیئے جائیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مریم نواز کی ویڈیو پر ان کا کہنا تھا کہ خاتون کا مریم نواز کو کہنا کہ وہ خود اعتراف کریں ان کا خاندان چور ہے ایک نہایت گھٹیا حرکت ہے۔ اس ویڈیو کو پی ٹی آئی والوں نے بہت اچھالا ہے جو کہ قابلِ تشویش حرکت ہے ایسا کل کو عمران خان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو سب سے بڑا نقصان اس ملک کو پہنچایا ہے وہ یہ ہے انہوں نے لوگوں بدتمیز بنا دیا ہے جو کہ بڑے فخر کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں۔