(اویس کیانی)سپریم کورٹ کےسینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میں اپنے اور سپریم کورٹ کی طرف سے کہتاہوں ہم آئین کیساتھ کھڑے ہیں،دعاہے آئین پاکستان کاسایہ ملک پرہمیشہ قائم رہے،آپ کا کام ہے قانون بنائیں۔
سپریم کورٹ کےجج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماراکام ہے کہ جلد قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کریں، آئین کی گولڈن جوبلی ایک جشن ہے،میرے والدنے بلوچستان میں مسلم لیگ قائم کی ،میرے والدقائداعظم کے ساتھی رہے ،مولوی تمیزالدین کوایک ریلوے ملازم غلام محمدنے برطرف کیا۔
ضرور پڑھیں:10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان
انہوں نے کہا ہے کہ آپ نے پہلی بار یادکیاتومیں حاضرہوگیا،جسٹس کارنیلئس اورجسٹس دراب پٹیل پرفخرہے۔میں پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں سب ججوں کو دعوت دی جو اپنی مصروفیات کی وجہ سے نہ آسکے ،میں حاضر ہو گیا ۔ ہمارا اور آپ کا یعنی پارلیمان کا واحد مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہونا چاہئیں، ہمارا کام یہ ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق جلد فیصلے کریں، آپ کا کام ہے کہ ایسے قوانین بنائیں جو لوگوں کے لیے بہتر ہوں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہاں آج بہت سی سیاسی باتیں بھی ہوگئیں جبکہ میں نے آنے سے پہلے پوچھا تھا کہ یہاں کوئی سیاسی باتیں تو نہیں ہوں گی، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں آج یہاں ہونے والی تمام باتوں سے اتفاق کرتا ہوں، آج آئین کے گولڈن جوبلی تھی، میں صرف اس کے جشن میں شرکت کے لیے آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی تحریک کے نتیجے میں پاکستان کی صورت میں مسلمانوں کا سب سے بڑا ملک وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے اب ہم سے یہ شرف چھن گیا اور اب یہ شرف انڈونیشیا کے پاس ہے۔ ہم (غیرمسلموں کے لیے) ’اقلیت‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں، مجھے یہ پسند نہیں ہے، وہ برابر کے شہری ہیں اور ان کا بہت بڑا حصہ ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں آپ سب کے لیے ایک سوال چھوڑ رہا ہوں کہ اگر ہم اپنے آپ کو ماضی میں جج مولوی تمیزالدین اور ان ججز کی جگہ کھڑا کرکے سوچیں جنہوں نے اسمبلی کو بحال کیا تو پاکستان 2 ٹکڑے ہوتا؟ یہ بہت اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے 10 اپریل کو دستور کا قومی دن قرار دے دیا، میری چچی بھی اُس وقت اِس ایوان کا حصہ تھیں جب یہ آئین پیش کیا گیا تھا۔ اس آئین میں لوگوں کے حقوق کا تذکرہ ہے، لوگوں کے بنیادی حقوق اس آئین کا سب سے اہم ترین حصہ ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں اس بات کی وضاحت کرتا جاؤں کہ یہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس نہیں ،یہ کنونشن ہے جس کیلئے اسمبلی کا ہال لیا گیا،سوشل میڈیا پر اس کوغلط نہ لیا جائے اور درست تصویر پیش کی جائے۔
ذرائع کے مطابق آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریبات کے سلسلہ میں قومی آئینی کنونشن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی دعوت دی گئی تھی ،چیف جسٹس کو قومی آئینی کنونشن میں شرکت کا دعوت نامہ بھجوایا گیا تھا ،چیف جسٹس آئے نہ ہی ان کے دو ساتھی ججز کنونشن میں آئے ،جسٹس قاضی فائز نے دعوت قبول کی اور اس اہم فورم پر آئیں کی بالادستی کو اجاگر کیا ،جسٹس قاضی فائز عیسی کا خطاب آئین اور پارلیمنٹ کیلئے تاریخی ثابت ہوا۔