عدالت نے ڈی آئی جی سی آئی اے کو کام سے روک دیا، اہم وجہ سامنے آ گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک اشرف )لاہور ہائیکورٹ میں سی آئی اےکےقیام کی قانونی حیثیت سےمتعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ڈی آئی جی سی آئی اے اور اضافی ایس پیز کو کام سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور ڈی آئی جی کامران عادل عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے قانون سازی تک سی آئی اے میں ڈی آئی جی اور ایس پیز کو کام سے روکا دیا، عدالت نے سی آئی اے کو قانونی حیثیت دینے کیلئے جلد قانون سازی کرنے کی ہدایت کر دی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے فرح نامی خاتون کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جی سی سی پی او صاحب !سی آئی اے کس قانونی حیثیت میں کام کررہی ہے؟‘‘بغیر قانون سازی کیسے ڈی آئی جی اور ایس پیز کی تعیناتی ہوسکتی ہے؟
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا کہ انتظامی امور کی بہتری کیلئے سی آئی اےمیں ڈی آئی جی ،ایس پیز کی تعیناتی کی گئی ،پولیس میں زیر التوا ایک لاکھ سے زیادہ کیسز نمٹائے ہیں ،
اس مسودہ قانون میں ترمیم لارہے ہیں۔
قانون اجازت نہیں دیتا کہ موجودہ حیثیت میں سی آئی اے کام کرتا رہے
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ سی آئی اے کا ضابطہ نظر نہیں آ رہا ،کون سے کیسز سی آئی اے میں بھیجیں جائیں گے ؟سی سی پی او نے جواب دیا کہ بورڈ فیصلہ کریگا کہ کون سے کیسز ان کو بھیجنے ہیں ، جب تک قانون سازی نہیں ہوتی ، اس پر عملدرآمد روک لیتے ہیں ، فاضل جج نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس سٹیڈنگ آرڈر کو روکیں ، سی سی پی او نے جواب دیا کہ ابھی دیگر عہدے اپ گریڈ کرکے وہاں ایس ایس پی اور ڈی آئی جی لگانے ہیں ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے حکم دیا کہ پہلے قانون سازی کرلیں پھر جو مرضی کرلیں ، قانون اجازت نہیں دیتا کہ موجودہ حیثیت میں سی آئی اے کام کرتا رہے، آپ اس پر جلد قانون سازی کروانے کیلئے پراسس مکمل کروائیں ، فاضل جج کے ریمارکس کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ۔