عمران خان کی بیرک میں نورانی بزرگ کا ظہور 

عامر رضا خان 

Aug 10, 2023 | 13:37:PM
عمران خان کی بیرک میں نورانی بزرگ کا ظہور 
کیپشن: عامر رضا خان
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

رات کا پچھلا پہر تھا یہی تہجد سے کچھ پہلے عمران خان اپنی 10 ضرب 12 کی بیرک میں آلتی پالتی مارے جسے ہندی میں چوکری بھی بولا جاتا ہے بیٹھے تھے ،خاموشی تھی چیئرمین تحریک انصاف کے ہونٹ ہلنے کو تو دیکھا جاسکتا تھا لیکن وہ کیا پڑھ رہےتھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ،سیکیورٹی کیمرا یہ منظر محفوط بھی کر رہا تھا اور اپنے واچ مین کو دکھا بھی رہا تھا، بظاہر کچھ انہونی نہیں تھی ، سابق وزیر اعظم جس دن سے اٹک جیل آئے تھے یہ عمل روزانہ ہی کرتے ہیں لیکن اچانک تیز روشنی نے کیمرے کی آنکھ کو بھی دھندلا دیا ، کیمروں پر متعین واچ گارڈ نے دوسرے کیمرے سے بیرک کے دوسرے کونے میں جھانکا تووہ خود چندھیا گیا " یا الہیٰ کیا ماجرہ ہے " اس کے منہ سے نکلا اس ماجرے کا ذکر میں آگے چل کر بتاؤں گا لیکن یہاں مجھے اُن یوٹیوبرز کا ذکر کرنا ہے جو گزرے 5 دنوں سے روزانہ اپنے جھوٹ کا منجن لیکر یو ٹیوب پر عوام الناس کو گمراہ کر رہے ہیں ۔
آپ میری بات کا یقین نہیں کرتے تو یوٹیوب کے چینلز کھول لیں بڑے بڑے جید صحافی بھی گمراہی پھیلاتے نظر آئیں گے، مقصد صرف ویوز حاصل کرنا ہے اس وقت صحافیوں کے یوٹیوب چینلز بھی دیکھ کر یوں لگ رہا ہے کہ ہر ایک یو ٹیوبر کی اپنی ایک ذاتی جیل "یوٹیوبا" نامی شہر میں موجود ہے جہاں سے وہ آنکھوں دیکھا حال بیان کر رہا ہے کچھ احوال میں یہاں لکھ پاؤں گا، کچھ پھر بھی رہ جائیں گے لیکن ایک بات طے ہے کہ عمران خان کے حق اور عمران خان کے مخالف صرف جیل بیرک کا احوال بیچ کر بیرون ملک سے ڈالر کما رہے ہیں ، قیامت ہے قیامت ۔شیطان جھوٹ بولنے کے بھی دالرز فراہم کر رہا ہے اور ہم اسے پھیلا رہے ہیں اب پڑھیں کیا کیا فرما رہے ہیں ہمارے یوٹیوبرز ۔
عمران خان کے حامی یوٹیوبرزعوام کو بتا رہے ہیں کہ سابق وزیر اعظم مطمئن اور پُر عزم ہیں وہ دن رات کے 24 گھنٹوں میں زیادہ وقت عبادت الہیٰ میں بسر کر رہے ہیں وہ اس بات سے بے پروا ہیں کہ انہیں جیل میں بی کلاس دی گئی ہے یا سی کلاس۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ خان صاحب نے کہا ہے کہ انہیں ڈی کلاس بھی دے دی جائے تو وہ آزادی کا نعرہ بلند کرتے رہیں گے ، وہ رات کے کھانے کے بعد جو انہیں جیل سے فراہم کیا جاتا ہے صبر و شکر کے ساتھ بنا کوئی شکایت منہ پر لائے ایزد الہیٰ اور رب کی منشا سمجھ کر کھا لیتے ہیں، عشاء کی نماز ادا کرتے ہیں جس کے بعد تسبیہات اور ورد و درود کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس کے بعد تہجد کی نماز ادا کی جاتی ہے، نماز فجر تک وظیفہ کرتے ہیں ، نماز کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں، چاشت اور اشراق پڑھی جاتی ہیں، دس بجے ناشتہ کرتے ہیں اور سو جاتے ہیں ظہر سے دوبارہ یہ روٹین شروع ہوجاتی ہے ، جیل میں عالم اسلام کے ہیرو کو کوئی ایک بھی بی کلاس والی سہولت میسر نہیں ہے،صفائی نہیں کی جاتی، دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے خان کے گرد منڈلاتے ہیں لیکن روحانی حصار کے باعث انہیں کاٹتے نہیں۔جیل میں ایک بدلا ہوا عمران خان ہے جو روحانی قوتوں کے باعث ویسا ہی صابر ہے جیسے توبہ نعوذ باللہ (نقل کفر کفر نہ باشد )یوسف علیہ السلام نے جس صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا تھا ، وہ اسلامی چی گویرا ، نیلسن منڈیلا ، بادشاہت کو للکارنے والا دُلا بھٹی ، اور انگریز کے خلاف جدوجہد کرنے والا بھگت سنگھ بن چکا ہے ، اسے اوپن واش روم دو یا اوپن ائر وہ اپنی قوم کے لیے جان دینے نکلا ہے ۔

ضرور پڑھیں:عمران خان کو ’ارینج میرج‘مہنگی پڑی
 
یہ وہ چند ایک اقتباسات عالیہ ہیں جو خان کے حامی یوٹیوبر ملک سے اور بیرون ملک سے عوام کو لمحہ با لمحہ بتا رہے ہیں لیکن اب کہ جھوٹ بولنے اور گھڑنے میں عمران خان کے مخالفین ان سب سے بازی لے گئے ہیں اب ذرا وہ بھی ملاحظہ فرمائیں جس کے بعد مجھے بزرگ کے ظہور کا قصہ بھی سنانا ہے ۔ایک بزرگ ریٹائر صحافی روزانہ شام کو اٹک جیل سے خبر لے کر آتے ہیں جن کا مختصر احوال ہے کہ عمران خان نشہ نہ ملنے کے باعث دیواروں سے ٹکرے مارتے رہے جس کے بعد اُن کی جان بچانے کے لیے انہیں نشہ فراہم کیا گیا ، پھر فرماتے ہیں کہ عمران خان کسی بھی اہلکار کو دیکھ کر سہم جاتے ہیں ، انہیں دن میں ڈراؤنے خواب آتے ہیں، رات دن وہ اپنے پرانے ساتھیوں کو کوسنے دیتے ہیں اور وہ تمام شرائط ماننے کو بھی تیار ہوگئے ہیں لیکن اب انہیں معافی نہیں مل رہی ۔


ایک اور جید صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ جب عمران خان کو اٹک جیل لایا گیا تو جیلر نے انہیں اپنے کمرے میں بلا کر کھڑا رکھا، تضحیک کی اور پھر انہیں جس سیل میں رکھا گیا اس میں 5 کیمرے لگے ہوئے ہیں جن میں سے ایک کیمرا رفع حاجت کے لیے بنائی گئی جگہ کو فوکس کرتا ہے، وہ جب انڈین سٹائل فرشی سیٹ پر بیٹھ کر رفع حاجت کرتے ہیں تو اُن کا سر کندھوں تک نظر آتا ہے، جسے فلمایا جا رہا ہے ، انہیں میٹرس ٹی وی فراہم کیا گیا ہے عبادت کچھ نہیں کرتے ، ایک نامور یو ٹیوبر نے بتایا کہ عمران خان کو جیلر کے سامنے پیش کیا گیا تو انہیں نارنگی رنگ کے دو سوٹ قیدیوں والے اور دو ٹوپیاں دی گئیں (یعنی یہ صاحب عوام کی ٹوپیاں گھما رہے ہیں ) پھر کہا انہیں نشے کی جگہ ایک خاص دوا ڈاکٹروں کے مشورے سے دی جاتی ہے ، انہیں تین مشقتی اور خشک راشن دیا گیا ہے تاکہ مرضی کا کھانا بنوا سکیں لیکن ان مشقتیوں کو اب کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہے ،عمران خان کو بیرک نہیں ایک ایسی جگہ رکھا گیا ہے جہاں سے وہ باہر نکل کر چہل قدمی بھی کرتے ہیں اور باہر کھلے میں ورزش بھی فرماتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:اعظم خان نے اعتراف جُرم کیوں کیا ؟ پھانسی گھاٹ تیار 
 
ایک بہت ہی معتبر صحافی جن کی میں بہر عزت کرتا ہوں نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے کس طرح سے انٹیلی جنس ایجنسیوں ، جیلر ، سیاستدانوں ، داخلہ کے محکمے سے معلومات اکھٹی کی ہیں اُن کے مطابق عمران خان کو 10 ضرب 12 کے کمرے میں رکھا گیا ہے۔کھانے کو دال اور کدو دیا جاتا ہے ،جس سے انہیں گیس اور ایسیڈیٹی کی شکایت ہوگئی جس کی دوا دی گئی، ہر ایک ڈیڑھ گھنٹے کے بعد اُن کا بلڈ پریشر چیک کیا جاتا ہے ، ایک اور صاحب نے ہمیں بتایا کہ عمران خان دیسی مرغ کی یخنی اور بکرے کا بھنا ہوا گوشت مانگ رہے ہیں ۔ایک صاحب نے تو عمران خان کی بیرک سے ہڈیاں اور انسانی کھوپڑی برآمد کرائی جسے خان صاحب وضو کے بغیر کسی کو چھونے بھی نہیں دیتے ، اسی طرح بزرگ کے ظہور کا قصہ بھی ہےجس میں سپاہی کو تیز روشنی کے سوا کچھ نظر نہیں آیا ۔
ہزار داستانیں ہیں جنہیں یوں بیان کیا جارہا ہے جیسے یہ سب کچھ بذریعہ مصنوعی سیارے کے انہیں دکھایا جارہا ہے ،مقصد سب کا ویوز لینا اور جھوٹ کے پیسے کمانا ہے،حقیقت حال یہ ہے کہ نہ کوئی بزرگ آیا نہ کوئی ہڈیاں نکلیں، جھوٹ کے کاروبار کو البتہ ضرور چمکایا جارہا ہے ، جب تک عمران جیل میں رہیں گے، عریبین نائٹس ، قصہ چہار درویش ، اور ہزار داستانیں لکھی جاتی رہیں گی، چند دن میں اگر مزید قصہ گو سامنے آئے تو پھر لکھوں گا تاکہ پڑھنے والے تو اس جہالت سے دور رہیں ۔ اصل صورتحال کیا ہے کل لکھوں گا اڈیالہ جیل منتقلی کیس کے فیصلے کے بعد ۔

ضروری نوٹ:ادارے کا بلاگر کے ذاتی خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں