(اویس کیانی)ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی راہنما زاہد ملک کا کہنا ہے کہ پاکستانی عدلیہ برطانیہ کے ججوں سے سیکھ سکتی ہے کہ فسادیوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے ۔
ایم کیو ایم رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر ”گاڈفادر“ اور ”سسلین مافیا“ کے الفاظ فیصلوں میں استعمال ہوسکتے ہیں تو برطانوی ججوں کا انصاف کرنے کا رویہ کیوں نقل نہیں ہوسکتا؟برطانوی جج نے 18 سال کے لڑکے کی ضمانت اس لئے منسوخ کردی کہ وہ فساد کی جگہ پر کیوں موجود تھا؟ فسادات کے اگلے دِن سے ہی برطانیہ کی عدالتوں نے فسادیوں کو سزائیں دینا شروع کردیں ،برطانیہ میں جمائما خان سمیت کسی سیاستدان اور صحافی نے ان فسادیوں کی ضمانت اور سزاﺅں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا ۔
زاہد ملک کا مزید کہنا تھاکہ کیا ایسے بیانات اور قراردادیں صرف پاکستان جیسے ممالک کے لئے مخصوص ہیں ؟پاکستان میں 9 مئی کو ایک سال سے زائد عرصہ گزر گیا، وڈیوز ، اعترافی بیانات سب قانون کی نظر سے اوجھل ہیں ،یہاں فسادیوں کے سرغنہ نے 9 مئی کا اعتراف کرلیا لیکن خاموشی طاری ہے،یہ سب پاکستان میں کسی اور جماعت نے کیا ہوتا تو اب تک وہ عبرت کے نشان بن چکے ہوتے۔