ملک میں عدالتی نظام ون مین شو نہیں چلنا چاہئے، جسٹس منصور علی شاہ

Dec 10, 2022 | 23:53:PM

 (24 نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہاہے کہ ملک میں عدالتی نظام ون مین شو نہیں چلنا چاہئے،چیف جسٹس آئینگے جائیں گے، عدلیہ کو دس سال کی پلاننگ کرنا ہوگی،اس وقت تو ہماری کوئی پلاننگ ہی نہیں، اداروں کو غیر سیاسی ہونا ہے،چاہے آپکی کسی سیاسی جماعت کو پسند کرتے ہوں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں سالانہ عشائیہ کا اہتمام کیاگیا،تقریب کے مہمان خصوصی سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ تھے، تقریب میں وکلاکی بڑی تعداد نے شرکت کی،تقریب میں سندھ ہائیکورٹ کے سینئرجج عرفان سعادت بھی شریک ہوئے۔
مہمان خصوصی جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایشیا کے سب سے بڑے بار میں مجھے بلانے کا شکریہ ،ان کاکہناتھا کہ ہمیں کسی چیز سے غرض نہیں بس ہمیں اپنا کام ایمانداری سے کرنا چاہئے،ماضی کے بارے میں نہ سوچیں، آئندہ کچھ ایسا کرکے جائیں کے ملک میں آپ کا طرز عمل یاد رکھا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مستقبل کی بات کرنا ہوگی، ماضی کو بھول کر آگے بڑھنا ہوگا،کوئی بھی ملک انصاف کے بغیر آگے نہیں چل سکتا، ہم لوگ آئین اور قانون کے ڈفینڈر ہیں،ان کاکہناتھا کہ یہ بہت بڑا پیشہ ہے، عدلیہ کو آزاد رہ کر کام کرنا ہے،عدلیہ کو یہ نہیں دیکھنا کہ کون پیش ہورہا ہے،عدلیہ کو دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالتوں میں کئی سالوں سے کیسز التوا میں ہیں،میں سنتا ہوں کہ لوگ کہتے ہیں کہ انکے کیسز بیس بیس سال سے چل رہے ہیں،کسی مرڈر کیسز کے ملزمان کو سترہ سال بری کردیا جائے تو مقتول کی فیملی تباہ ہو جاتی ہے۔

جج سپریم کورٹ نے کہاکہ ملک میں عدالتی نظام ون مین شو نہیں چلنا چاہئے،چیف جسٹس آئینگے جائیں گے، عدلیہ کو دس سال کی پلاننگ کرنا ہوگی،اس وقت تو ہماری کوئی پلاننگ ہی نہیں، اداروں کو غیر سیاسی ہونا ہے،چاہے آپکی کسی سیاسی جماعت کو پسند کرتے ہوں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالتوں میں میرٹ پر تعیناتی ہو،سلیکشن آف ججز کیسے ہو اس متعلق طریقہ کار وضع ہونا چاہئے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی سینیارٹی کی بنیاد پر ہونی چاہئے،سینیارٹی کی بنیاد کے بغیر کچھ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن کو ججز کی سینیارٹی اور اہلیت پر ججوں کو نامینیشن کرنا چاہئے،اس وقت جوڈیشل کمیشن کے ججز کو نامینیشن کے رولز کو ٹھیک کرنا ہے،ان کاکہناتھا کہ خواتین کیلئے بھی اعلیٰ عدالتوں میں سپیس ہونا چاہیے۔جج سپریم کورٹ نے کہاکہ کس صوبے سے کتنے جج لینے ہیں تو دیکھنا ہوگا،ہائی کورٹ میں ججز تعیناتی کو ایڈورٹائز کرکے ہونا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نئے آرمی چیف سے متعلق سنا ہے وہ بہت پروفیشنل ہیں، ملک کی بہتری کیلئے ہم سب کو مل کر پلان بنانا چاہئے،عدلیہ ،آرمی سمیت تمام ادارے عوام کے سامنے ملکر پلان بنائیں،سوموٹو کا استعمال بھی دھیان سے کرنا چاہئے۔
 سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس مقبول باقر کا شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن اور سندھ کے تمام وکلا آئین و قانون کی بالادستی کیلئے نمایاں مقام رکھتے ہیں،مستقبل میں بھی تمام وکلا سے عوام کو امیدیں ہیں،ان کاکہناتھا کہ ملک کے ساتھ بہت زیادتیاں کی گئیں ،آئین و قانون کو پنپنے نہیں دیا گیا،غیرجمہوری قوتوں نے جمہوریت کا گلا گھونٹا،اقوام عالم میں ہم مقام حاصل نہیں کرپائے،اس کی وجہ قانون کی پامالی ہے۔
سابق جج نے کہاکہ صحافیوں سے بھی عوام کو امید ہے کہ ملکی فلاح کے لئے کام کریں گے ،تمام عدالتوں میں بھی درستگی کی ضرورت ہے ،اس میں ججز کی میرٹ پر تعیناتی شامل ہے،ملک میں بہتری کے لئے عدالتوں سے امید ہے،عدلیہ کے خلاف حال ہی میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس بھیج کر سازش کی گئی،ججز نے اس سازش کو ناکام بنایا۔
صدر کراچی بار اشفاق گلال نے کہاکہ کراچی بار کی ملک کے لیے خدمات ہیں،ہمارے وکلا نے قربانی دی ہے ،ملک میں وکلا کی آئین و قانون کی بالادستی کے لئے خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا ،ان کاکہناتھا کہ بار اور عدالت کا آپس کا گہرا تعلق ہے ،وکیلوں کو بھی کیسز کے معاملے پر ججز سے شکایت ہوتی ہیں،وکلا ہمیشہ عدالتوں کے لئے ڈھال بنتے ہیں،کوشش کی کہ کراچی بار کے ارکان کے لئے سہولیات پیدا کریں۔
 سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سادات نے کہاکہ جلد از جلد ججز کی ڈی پی سی ہوگی،تیرہ دسمبر کو گریڈ انیس کے لئے ججز کی ڈی پی سی کے لئے اجلاس ہوگا،اس کے بعد گریڈ اٹھارہ کے لئے ججز کو پروموشن کے لئے اجلاس ہوگا،ان کاکہناتھا کہ کراچی بار نے بہترین کام کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو بڑا جھٹکا ، اہم رہنما نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیدیا

مزیدخبریں