190 ملین پاؤنڈ ریفرنس:عمران خان کا بیان سامنے آگیا
نواز شریف ، آصف زرداری ، شہباز شریف ، قاضی فائز عیسیٰ ،مریم نواز ، اسحاق ڈار کا اے آر یو کا ریکارڈ بھی نیب نے ضائع کر دیا،ملزم عمران خان کا الزام
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ارشاد قریشی)190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان سامنے آگیا،بانی پی ٹی آئی نے عدالت 79 سوالات کے جوابات گزشتہ روز جمع کروائے تھے ،ملزم عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ نواز شریف ، آصف زرداری ، شہباز شریف ، قاضی فائز عیسیٰ کا اے آر یو کا ریکارڈ نیب نے ضائع کر دیا،مریم نواز ، اسحاق ڈار کا اے آر یو کا ریکارڈ بھی نیب نے ضائع کر دیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جس طرح بھٹو ریفرنس میں فئیر ٹرائل نا ہونے کی نشاندہی سپریم کورٹ نے کی اس طرح میرے کیس میں بھی ہے، استغاثہ کے گواہ کے مطابق متعلقہ بنک نے اکاؤنٹ ہولڈر کی ہدایت پر سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی ،اسٹیٹ آف پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوا کیونکہ وہ رقم اسٹیٹ آف پاکستان کی نہیں تھی ،استغاثہ کے گواہ القادر یونیورسٹی کے چیف فنانشل نے بیان دیا القادر یونیورسٹی کے مالی معاملات میں میرا کوئی لینا دینا نہیں ۔
پراسیکیوشن کے اپنے ریکارڈ کے مطابق شہزاد اکبر اور ضیاء المصطفیٰ 6 نومبر 2019 کو پاکستان میں تھے،استغاثہ چھ نومبر 2019 کو ہی این سی اے کے ساتھ کانفیڈنشل ڈیڈ کا دعویٰ کر رہا ہے ،سابق وزیر اعظم نواز شریف ،صدر مملکت آصف زرداری ،وزیراعظم شہباز شریف ، سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اے آر یو کا ریکارڈ نیب نے ضائع کر دیا ، وزیر اعلٰی مریم نواز ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا اے آر یو کا ریکارڈ بھی نیب نے ضائع کر دیا ۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پرویز خٹک کو 9 مئی کیسز سے فری کرکے اسے میرے خلاف گواہ بنایا گیا ،پرویز خٹک نے بھی کابینہ اجلاس میں کوئی اختلافی نوٹ نہیں لکھا تھا،نیب نے 2020 کی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں یہ انکوائری بند کردی تھی،چیئرمین نیب آفتاب سلطان بھی متفق نہیں تھے کہ یہ انکوائری دوبارہ کھولی جائے،پہلے انکوائری افسر یاسر رحمان کے مطابق بھی یہ کیس نیب آرڈیننس کے تحت نہیں بنتا ، مشرق بنک نے بھی یہی سپریم کورٹ کو بتایا یہ دو فریقین کا معاملہ تھا حکومت پاکستان اس میں پارٹی نہیں تھی۔
ضرورپڑھیں:علی امین گنڈاپوراوربشریٰ بی بی سمیت کئی پی ٹی آئی رہنماوں کے وارنٹ گرفتاری جاری
بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پراسیکوشن کے گواہ نے بتایا القادر ٹرسٹ سے میں نے یا میرے کسی فیملی ممبر رشتہ دار نے کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں لیا ، بانی پی ٹی آئی
میرے دور میں مریم نواز کے خلاف کرپشن کیس چلا اس لئے اس کی تسلی کے لئے میری بیوی کے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا،رجسٹرار سپریم کورٹ کی مداخلت کی وجہ سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقلی کا پراسس ہوا ،استغاثہ کے گواہ اور تفتیشی افسر نے غیر قانونی طور پر کانفیڈنشل ڈیٹا تک رسائی لی ۔
استغاثہ کے تیسرے گواہ اور تفتیشی افسر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ،نواز شریف ، آصف زرداری ، شہباز شریف ، قاضی فائز عیسیٰ ، مریم نواز کو فائدہ دینے کے لیے مسنگ فائل کا ڈرامہ کیا گیا ،تین دسمبر 2019 کی میٹنگ میں وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر خزانہ موجود تھے جنہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا،فنانس ڈویژن کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہونے کے حوالے سے معلوم نا ہونے کا سوال پیدا نہیں ہوتا،458 کنال زمین نا مجھے نا میرے کسی فیملی ممبر کو ٹرانسفر ہوئی ۔
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب تک ٹرسٹ نہیں بنا تھا جگہ ذوالفی بخاری کے نام تھی پھر القادر ٹرسٹ کے نام ٹرانسفر ہوئی ،بطور وزیر اعظم القادر ٹرسٹ کی کوئی جگہ لینے یا ڈونیشن لینے کا نا کوئی گواہ نا کوئی ثبوت ہے ،غیر قانونی مالی فائدہ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،190 ملین پاؤنڈ یوکے اور پاکستان منتقلی کے حوالے سے کوئی سہولت نہیں دی ،اکاؤنٹ ہولڈرز نے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی اکاؤنٹ ڈی فریز کرا کے رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقلی کرائی،کابینہ نے مشاورت کے بعد متفقہ منظوری دی کابینہ کے فیصلے کو نیب میں تحفظ بھی حاصل ہے ۔
یاد رہے کہ عدالت میں ملزم کے دیے گئے بیان کو 342 کا بیان کہا جاتا ہے،ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت ملزموں کے منہ سے ان کا موقف سنتے ہیں،عدالت کی جانب سے دیے گئے موقع پر ملزم اگر اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے جسے 342 کا بیان بھی کہا جاتا ہے،رپورٹس کے مطابق ملزم کا 342 کا بیان کسی بھی کیس میں ٹرائل کے دوران حلف کے بغیر کبھی بھی لیا جا سکتا ہے،اس موقع پر ملزم کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر صفائی میں جو کہنا چاہے کہہ سکتا ہے۔