(ویب ڈیسک) بھارت میں ایک مال بردار ٹرین نے ایسا سفر کیا جس نے انڈین ریلوے کی تاریخ میں ریکارڈ بناتے ہوئے اپنی منزل مقصود پر پہنچنے میں تین سال کا عرصہ لگا دیا۔
بھارتی میڈیا کےمطابق اس مال بردار گاڑی میں ڈی ایمونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) فرٹیلائزر کے ایک ہزار 316 بیگ تھے جس نے وشاکاپٹنم سے اترپردیش کے شہر بستی پہنچے میں 3 سال، 8مہینے اور 7 دن لگا دیے،عام طور پر وشاکاپٹنم سے بستی کا سفر 42 گھنٹوں میں طے ہو جاتا ہے لیکن یہ ٹرین 10 نومبر 2014 کو روانہ ہوئی اور 25 جولائی 2018 کو بستی پہنچی۔
یہ سامان بستی کے ایک بزنس مین رام چندرا گپتا نے انڈین پوٹاش لمیٹڈ کے ذریعے منگوایا تھا جس کی مالیت 14 لاکھ انڈین روپے کی تھی تاہم جب یہ ٹرین اپنے وقت پر نہ پہنچی تو رام چندرا گپتا نے ریلوے اتھارٹیز میں اس کی شکایت کی لیکن ان کی کوئی سنوائی نہ ہوئی،ریلوے انتظامیہ کو بعد میں علم ہوا کہ یہ ٹرین دوران سفر لاپتہ ہو گئی تھی تاہم اس کے لاپتہ ہونے کی وجوہات سامنے نہ آ سکیں۔
نارتھ ایسٹرن ریلوے زون کے چیف پبلک ریلشنز آفیسر سنجے یادو اس بارے میں کہتے ہیں کہ ’کبھی کبھار جب کوئی ٹرین یا بوگی خراب ہو جاتی ہے تو اسے یارڈ میں بھیج دیا جاتا ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ اس ٹرین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہوگا۔
جب یہ گمشدہ ٹرین اپنی منزل پر پہنچی تو فرٹیلائزرز بالکل بھی استعمال کے قابل نہیں تھیں جس کا رام چندرا گپتا کو بھاری نقصان ہوا،تفتیش کے باوجود آج تک یہ بات سامنے نہیں آئی کہ یہ ٹرین کیوں لاپتہ ہوئی اور اس نے اپنی منزل پر پہنچے میں3 سال کا عرصہ کیوں لگا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت :بندروں کی کیلے پر لڑائی، ریلوے نظام درہم برہم کر دیا