وکلانےحملہ میری ذات پرنہیں عدلیہ پر کیا، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ہائیکورٹ پر حملے کو پانچ فیصد وکلا کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ 5 فیصد نے یہ سب کچھ کیا 95 فیصد تو پروفیشنل وکیل ہیں جو کچھ دو روز قبل ہوا اس پر انتہائی شرمندہ ہوں۔ وکلا نےحملہ میری ذات پر نہیں عدلیہ اور ادارے پر کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سابق سیکرٹری وقاص ملک اور میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہوکر چیف جسٹس بلاک حملے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ مجھے ساڑھے تین گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا گیا۔ میں ایکشن لے سکتا تھا میں نے اکیلے محصور رہنے کا فیصلہ کیا اور ہائی کورٹ سے جانے کے بجائے ساڑھے تین گھنٹے یرغمال رہ کر سامنا کیا۔ میں ایکشن لیتا تو کہتے اپنے ہی ایڈووکیٹس کے خلاف کارروائی کروائی، اس معاملے میں اتھارٹی بار کونسل ہے انہیں اس معاملے کو دیکھنا چاہیے، وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کر کے سب کو راستہ دکھایا ہے کہ یہ طریقہ ہے، ایسا واقعہ دوبارہ تب نہیں ہو گا جب اس واقعے کے ذمہ داروں کو مثال بنایا جائے، یہ عدالت بار کونسل سے امید کرتی ہے کہ وہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران وکلاء کے حملے کا تذکرہ ہوا۔ میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں عدالت میں پیش ہوا ہوں لیکن شرم محسوس کر رہا ہوں، نوجوان وکلا کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جو چیف جسٹس ہمارے ساتھ شفقت کرتے ہیں ان کے گریبان پر جا کر ہاتھ ڈالا، ہمارے معاشرے میں عزت اب ختم ہو چکی ہے، ان اقدامات کی وجہ سے پورے ملک میں وکلا پر تھو تھو ہو رہی ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آپ کیوں شرمندہ ہو رہے ہیں یہ اسکا عکس ہے جو ہم بن چکے ہیں، ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا بن چکے ہیں، یہ کسی شخص کی انفرادی نہیں بلکہ عہدے کی عزت ہوتی ہے، آج یہاں کوئی اور ہے کل کوئی اور ہو گا لیکن ادارے موجود رہیں گے، چاہے جج ہو یا وکیل ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینے کی ضرورت ہے، یہ واقعات تو پنجاب میں گوجرانوالہ اور لاہور وغیرہ میں ہوا کرتے تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عزت ذلت اللہ کی طرف سے ہے۔
خیال رہے کہ عدالت میں اندر اور باہر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے آج مکمل ہڑتال کی کال دیتے ہوئے عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو وکیل کسی عدالت میں پیش ہو گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔