(24نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تمام وسائل بروئے کار لانے اور پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے سیکرٹری وزرات داخلہ سے حراستی مراکز کی رپورٹس بھی طلب کرلیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، لاپتہ افراد کو بازیاب نہ کرانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگایا گیا تو جے آئی ٹی سربراہ کی تنخواہ بند کردی جائے گی۔
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس نعمت الہ نے ریمارکس میں کہا کہ محمد انور، توفیق اور دیگر کو بازیاب کراکر پیش کیا جائے، عدالت نے 2017 ء سے لاپتہ زاہد حسین اور دیگرکی درخواستوں پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی اور تمام لاپتہ افراد فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ملک بھر کے حراستی مراکز سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری وزرات داخلہ حراستی مراکز کی رپورٹس پیش کریں۔عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تمام وسائل بروئے کار لانے کا بھی حکم دیا۔سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹس طلب کرلی۔