بائیڈن انتظامیہ پاکستان کےساتھ تعلقات بحال کرنا چاہے گی ‘امریکی سکالر

Feb 10, 2021 | 17:57:PM
 بائیڈن انتظامیہ پاکستان کےساتھ تعلقات بحال کرنا چاہے گی ‘امریکی سکالر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز) ایک سینئر امریکی اسکالر نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو دوبارہ استوار کرنا چاہے گی اور اسے ماضی قریب کے مقابلے مزید نتیجہ خیز بنانا چاہے گی۔
 رپورٹ کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ کی خارجہ پالیسیز پر حالیہ بریفنگ کے دوران کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سینئر نائب صدر جیمز ایم لِنڈسے نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر وائٹ ہاو¿س اور پینٹاگون کے درمیان بہتر مفاہمت کی بھی پیش گوئی کی۔20 جنوری کو اپنے آغاز سے بائیڈن انتظامیہ کے مختلف حکام نے پینٹاگون کی اس پوزیشن کی تائید کی ہے کہ واشنگٹن مئی تک افغانستان سے اپنی تمام فوج نہیں نکال سکتا جیسا کہ گزشتہ سال امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے میں کہا گیا تھا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے غیرملکی پریس سینٹر کی جانب سے منظم کردہ اس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں جیمز ایم لِنڈسے کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کو امید ہوگی کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے راستہ تلاش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا ایک مسئلہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزا کو تبدیل کرنے کا حالیہ فیصلہ ہے۔
خیال رہے کہ امریکی محکمہ انصاف سمیت نئے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو قتل میں ملوث تھے وہ رہا نہیں ہوں گے، دونوں نے یہ پیش کشن بھی کی ہے کہ اگر پاکستان معاملے پر آگے بڑھنے سے گریزاں ہے تو عمر شیخ کو ان کے ملک میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لئے امریکا لایا جائے۔جیمز ایم لِنڈسے کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو پاکستان میں انسانی حقوق کے مسائل سے متعلق شدید تحفظات بھی ہوں گے اور انہوں اس بات کی فکر تھی کہ ’پاکستان دہشتگردی پر بچاو¿، روک تھام، قابو پانے کے لیے ہر چیز کر رہا ہے یا نہیں۔مزید یہ کہ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے لیے ایک بڑی تشویش بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہوں گے، ساتھ ہی انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ دنیا کا ایک مقام ہے جہاں جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک ہیں اور ان کے کشیدہ تعلقات ہیں۔
امریکی اسکالر نے چین اور پاکستان کے تعلقات کو بھی مسائل میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس پر پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ بات کرنا چاہے گی، مزید یہ کہ میرے خیال سے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی ارتقا کی نوعیت سے متعلق بائیڈن پریزیڈنسی میں تشویش پائی جاتی ہے۔