(24 نیوز) عالمی بینک نے پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں مالی وسائل کی تقسیم سے متعلق خرابیاں دور کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت پیداواری صلاحیت میں اصلاحات کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، وسائل کے اعتبار سے پیداوار نہ ہونا ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ تمام شعبوں پر ٹیکسوں کو ہم آہنگ کرنے سے معیشت میں بہتری آسکتی ہے، رئیل اسٹیٹ کے شعبے کے بجائے مینوفیکچرنگ اور تجارتی شعبے کو بہتر کیا جائے، تجارتی پالیسی کے ذریعے برآمدی شعبوں برآمد مخالف رویوں کو ختم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف ڈیل کے تحت 170 ارب کے ٹیکسز لگانے ہونگے، اسحاق ڈار
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 22 فیصد خواتین ملازمت کرتی ہیں، اس شرح کو بڑھانے کی ضرورت ہے، خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت سے ترقی میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت نازک مرحلے پر ہے، پاکستان کو سالانہ 6 سے 8 فیصد معاشی ترقی کی ضرورت ہے،عالمی بینک نے رئیل اسٹیٹ کے بجائے مینوفیکچرنگ، تجارتی شعبوں میں وسائل لگانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رکاوٹیں دور کرنے سے خواتین کیلئے روزگار کے 73 لاکھ نئے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں، لیبر فورس یا روزگار کی فراہمی میں خواتین کا حصہ بڑھانا ہوگا۔
خواتین کو روزگار کی فراہمی سے جی ڈی پی میں شرح 23 فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے، پاکستان کا بنیادی مسئلہ سرمایہ کاری اور برآمدات کے بجائے نجی اور حکومتی اخراجات پر انحصار ہے۔
عالمی بینک نے اشیاء کی درآمد پر ٹیکس ڈیوٹیز کی بلند شرح کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ تمام شعبوں کے اندر ڈائریکٹ ٹیکسوں میں ہم آہنگی لانا ہوگی، صنعتی شعبے افرادی قوت میں خواتین کا حصہ 4 فیصد ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں فی کس خام قومی پیداوار کی شرح کم رہی، پائیدار ترقی کیلئے دیرینہ عدم توازن کا مسئلہ ہنگامی بنیاد پر حل کرنے ہوگا۔