(24نیوز)وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اس وقت سارا گیم یہ چل رہا ہے کہ ہم ان مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیں لیکن میں بار بار کہتا ہوں کہ این آر او نہیں دوں گا۔
تفصیلا ت کے مطا بق سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد سے گفتگو کرتے ہوئےوزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'ماضی میں ملک کا وزیر دفاع اور وزیر خارجہ بیرون ملک،وزیر اعظم دبئی کی کمپنی کی ملازمت کر رہا تھا، یہ لوگ مل کر چوری کر رہے تھے اور ان لوگوں نے ایک دوسرے کو این آر او دیا تھا'۔انہوں نے کہا کہ 'پرویز مشرف نے ان دونوں جماعتوں کو این آر او دیا، میں بار بار کہتا ہوں کہ این آر او نہیں دوں گا، میں این آر او دے دوں گا تو زندگی آسان ہوجائے لیکن یہ پاکستان کی تباہی ہے، این آر او کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ آدھی رقم قرض اتارنے میں چلی جاتی ہے'۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم، وزیر دفاع خود منی لانڈرنگ کر رہے تھے، یہ خود منی لانڈرنگ کریں گے تو کسی کو نہیں روک سکیں گے، سارا گیم یہ چل رہا ہے کہ ہم ان مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیں'۔
وزیرا عظم عمرا ن خان نے گفتگو میں کہا کہ ’نواز شریف نے فوج سے حکومت گرانے کا کہا، ورنہ فوج جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی چیف کو گرا دے۔‘ انہوں نے اپوزیشن اتحاد کو بے شرم قرار دیا اور کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری ٹوٹ بٹوٹ ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم کی مایوسی کی انتہا ہے کہ وہ اب جی ایچ کیو جانے کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب آصف زرداری اور نواز شریف کی حکومت ہوتی ہے تو قوم کی اخلاقیات ختم ہوجاتی ہے، اپوزیشن کو ڈر ہے کہ حکومت پانچ سال نکال گئی تو ان کی دکانیں بند نہیں ہوں گی بلکہ سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اطمینان رکھیں ان سب کا علاج ہونے والا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ ملکی مفاد کے لیے نہیں ذاتی مفاد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، کرپٹ حکومت کی وجہ سے ملک میں مسائل جنم لیتے ہیں اور دنیا حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف نکلتی ہے، ان لوگوں نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر این آر او لینے کی کوشش کی لیکن کرپٹ عناصر کو این آر او دینے سے ملک کو نقصان ہوگا'۔عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ 'یہ لوگ الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں لیکن ثبوت نہیں لاتے، ہم چار حلقوں پر عدالت گئے اور چاروں حلقوں میں دھاندلی ثابت ہوئی'۔
بلوچستان سے متعلق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان جہاد کے بعد پاکستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی شروع ہوئی، کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، وفاق میں جو بھی حکومت بنتی تھی قبائلی سردار ان کے ساتھ اتحاد کر لیتے تھے، ترقیاتی فنڈز قبائلی سرداروں کے ذریعے تقسیم ہوتے تھے جس سے سردار امیر ہوگئے لیکن بلوچستان کے عوام غریب رہ گئے، تاہم ہماری حکومت بلوچستان کی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے'۔
صوبے میں دہشت گردی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بریفنگ مل گئی تھی کہ بھارت ملک میں فرقہ واریت پھیلانا چاہتا ہے، بھارت داعش کی پشت پناہی کر رہا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ پاکستان میں انتشار پھیلانا ہے، لیکن ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا'۔