عمر قید کے مجرم شاہ رخ جتوئی کی عیاشیاں ختم۔۔ دوبارہ جیل منتقل
Stay tuned with 24 News HD Android App
( نیوز ایجنسی)شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہونے کے بعد اسے دوبارہ جیل منتقل کردیا گیا ہے ۔۔تفصیلات کے مطابق شاہ رخ جتوئی کے اسپتال میں قیام پذیر ہونے کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد اسے اسپتال سے ڈسچارج کرکے واپس جیل بھیج دیا گیا ہے ۔آئی جی سندھ اور محکمہ داخلہ سندھ کومحکمہ صحت کا لیٹر موصول ہوا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ شاہ رخ جتوئی ہسپتال کی پہلی منزل پر کمرہ نمبر 4میں داخل تھا اور جیل پولیس کے دو اہلکار بھی اسپتال میں موجود ہوتے تھے۔دوسری جانب سینٹرل جیل حکام شاہ رخ جتوئی کے معاملے پر جواب دینے کو تیارنہیں ، آئی جیل اور جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنے نمبر بند کردیئے ہیں۔اس ضمن میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ناصر خان نے کہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو ضابطے کی کارروائی کے بعد نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ناصر خان کے مطابق شاہ رخ جتوئی کو جیل کے ڈاکٹراور نجی ڈاکٹرکی تجویزکے بعد محکمہ داخلہ کی باقاعدہ اجازت سے ہی جیل نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔تاہم شاہ رخ جتوئی کو کیا بیماری لاحق ہے جس کے علاج کے لئے اسے نجی اسپتال منتقل کرنا ضروری سمجھا گیا، اس حوالے سے ڈی آئی جی جیل کچھ بھی بتانے سے قاصر ہیں۔ انہوںنے کہا کہ شاہ رخ کو کیا بیماری لاحق ہے یہ میرے علم میں نہیں، بیماری کا جیل سپرنٹنڈنٹ سے معلوم کریں۔
ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی سے متعلق یہ اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ مجرم کئی ماہ سے جیل کے بجائے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں رہ رہا ہے، اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق ملزم کو محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ اب شاہانہ زندگی گزار رہا تھا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔عدالت سے سزا ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہے اور قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا ہے۔نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لئے ایک بنگلے میں بنایا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی ۔ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سکیورٹی کے لئے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزموں سے لڑ پڑا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم بعد میںشاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا، تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔7جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دوملزموں سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔
دھرمحکمہ صحت سندھ شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی نجی اسپتال منتقلی کے معاملے سے لاعلم نکلا۔ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی کی نجی اسپتال منتقلی کے لئے محکمہ صحت سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، اور ملزم کو میڈیکل بورڈ کے بغیر ہی نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو جیل یا محکمہ داخلہ کی جانب سے کوئی خط نہیں ملا ۔ذرائع محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ قیدی کی زندگی جیل میں خطرے میں ہو تو محکمہ داخلہ قیدی کےلئے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست کرتا ہے، میڈیکل بورڈ ہی کسی قیدی کو نجی اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کرسکتا ہے۔کسی مجرمم کی نجی اسپتال منتقلی کیلئے محکمہ داخلہ ہی محکمہ صحت سے رجوع کرتا ہے۔واضح رہے کہ شاہ زیب خان قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے گزری میں واقعے نجی اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزار رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ہتھوڑا گروپ امریکا میں۔۔ ویڈیو دیکھ آپ حیران رہ جائیں گے