(ویب ڈیسک)ملک بھر میں آٹا بحران شدید ہوگیا ،پنجاب ،کے پی اور بلوچستان میں عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے۔
گوجرانوالہ میں شہریوں کہ نہ تو مہنگا آٹا دستیاب ہے اور نہ ہی سستا آٹا مل رہا ہے بلکہ رمضان پیکیج والا پرانا آٹا فروخت ہونے لگا ہے، ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گوجرانوالہ کے علاقے شریف پورہ چوک میں رمضان پیکیج والا 400 قیمت والاآٹے کا تھیلہ 650 میں فروخت کیا جارہا ہے۔
پابندی کے باوجود ہوٹلز،تندورمالکان کوآٹاکی فروخت بندنہ ہوسکیں،محکمہ فوڈ افسران شکایات پہ آتے ہی نہیں مبینہ ملی بھگت سے سب اچھاکی رپورٹ بھیج رہے ہیں ،اے ڈی سی جی شبیربٹ کا کہنا ہے کہ قانونی طورپہ یہ جرم ہے اسکے خلاف کارروائی کریں گے۔پرانے آٹا میں سنڈیاں پڑجاتی ہیں چیک کریں گے ایساکیوں ہورہاہے۔
ملک بھر میں آٹا بحران کیوں پیدا ہوا؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں گندم کا وسیع اسٹاک ہونے کے باوجود آٹا بحران پیدا ہوا۔ذرائع نیشنل فوڈ سکیورٹی کے مطابق ملک میں گندم کا 44 لاکھ 37 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک موجود ہے، گندم کا موجودہ اسٹاک اپریل کےآخرتک کیلئے کافی ہے، 13لاکھ میٹرک ٹن درآمدی گندم موجودہ اسٹاک کے علاوہ موجود ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے پاس 106دن کا 22 لاکھ 5 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک ہے، سندھ کے پاس 98 دن کی 8 لاکھ 37 ہزار میٹرک ٹن گندم ہے۔ذرائع کے مطابق کے پی کے پاس 152 دن کی 6 لاکھ 46 ہزار میٹرک ٹن گندم ہے، صوبےکی جانب سے ملز کو وعدوں کے باوجود کم گندم جاری کی جارہی ہے، سرکاری گندم کم جاری ہونے سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت بڑھ گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ یومیہ 10 ہزار کی بجائے 8 ہزار میٹرک ٹن گندم فلار ملز کو دے رہا ہے، پنجاب سرکاری گندم 25 ہزارکی بجائے 20 ہزار میٹرک ٹن گندم ملز کو جاری کرتا رہا، بلوچستان ایک ہزارکی بجائے 350 میٹرک ٹن گندم ملوں کو جاری کر رہاہے۔
ذرائع کے مطابق کے پی سرکاری گندم 6 ہزارکی بجائے4500 میٹرک ٹن یومیہ جاری کر رہا ہے۔ سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر ہونے سے ذخیرہ اندوزی بڑھ گئی، صوبے پاسکو کے پاس موجود اپنے کوٹے کی گندم اٹھانے سے گریزاں ہیں، بلوچستان بھی پاسکو کی گندم مہنگی قرار دے کر اٹھانے سے گریزاں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک نے پنجاب کی فلور ملوں کا ڈیٹا چیک کرنے کے ساتھ صوبے بھر کے آٹا ڈیلرز اور دکانوں سے بھی تین تین ماہ کا ریکارڈ مانگ لیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ فلور ملوں کو جتنی سرکاری گندم دی گئی کیا اس کا آٹا دکانوں پر پنچایا گیا یا نہیں؟
محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ اکثر دکانوں کی جانب سے یہ شکایات موصول ہوئی ہیں کہ انہیں ملوں سے آٹا نہیں مل رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو فلور مل والے سستی گندم لے کر آٹا کہاں بھجواتے رہے ہیں؟ تمام ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور اے ایف سی فوڈ ایک ہفتے میں ڈیٹا لیں گے۔ 2 ماہ سے آٹے کی مصنوعی قلت اور قیمت کھڑی کی گئی ہے۔ اس بحران میں فلور ملز ایسوسی ایشن کا کیا کردار رہا اس کی چھان بین بھی جاری ہے۔
ادھر بلوچستان میں گندم کا بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے اور بحران کی وجہ سے آٹا سرکاری نرخوں پر نہ ملنے پر شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ کوئٹہ میں مظاہرین نے وزیراعلیٰ سیکٹرٹریٹ جانے والی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، سستے آٹے کی تلاش میں سرگرداں شہریوں کو جب دو روز سے آٹا نہ ملا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ جانے والا زرغون روڈ بلاک کردیا ۔آٹا لینے آیا ایک معمر شخص سڑک پر لیٹ کر دہائی دیتا رہا اور کہتا رہا کہ ہم پر گاڑی چڑھا دو،ہمیں ختم کردو،نہ ہم ہوں گے،نہ آٹا لینے آئیں گے۔
ضرور پڑھیں :گندم مارکیٹ کریش، قیمتوں میں بڑی کمی
شہریوں کا کہنا ہےکہ ہم لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، خواتین اور بچوں کے ساتھ آئے ہیں، حکومت سے معافی چاہتے ہیں ہمیں آٹا دیں، آٹا نہیں مل رہا۔