عمران خان کی پنجاب پر گرفت کمزور،وزیر اعلیٰ کے سامنے بے بس ،بیانیہ بھی کمزور پڑ گیا
سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان پنجاب میں اتحادیوں کو کھو رہے ہیں؟ عمران خان کی کھوکھلی سیاست عوام کے سامنا آشکار ہونے لگی ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اظہر تھراج)ملک کے سرد ترین موسم میں پنجاب کی سیاست میں گرما گرمی ،عمران خان کے غیر دانشمندانہ رویے کی وجہ سے پنجاب پر گرفت کمزور پڑگئی ،وزیر اعلیٰ کے سامنے بھی بے بس نظر آتے ہیں ۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن مضبوط ،سابق صدر مملکت آصف زرداری بھی فعال ہوگئے۔
پنجاب میں غیر تسلی بخش کارکردگی پر عمران خان خاموش میں دکھائی دیتے ہیں ،میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ اس معاملے پر بے بس نظر آتے ہیں ۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز عدم اعتماد سے پہلے عمران خان نے وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔عمران خان نے کہا کہ پرویز الٰہی کی کرپشن کی وجہ سے میری مقبولیت کا گراف نیچے جارہا ہے،ارکان وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے پر مجبور کریں ۔
سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان پنجاب میں اتحادیوں کو کھو رہے ہیں؟ عمران خان کی کھوکھلی سیاست عوام کے سامنا آشکار ہونے لگی ہے،عمران خان بنیادی طور پر غیر جمہوری اقدار کے قائل ہیں،عمران خان کی سیاست صرف سوشل میڈیا تک رہ گئی ہے ،کام کوئی کیا نہیں، جواب کبھی دیا نہیں ۔
پی ٹی آئی چیئرمین مخصوص اور ہم خیال گروپ کے علاوہ کسی غیر جانبدار صحافی کو انٹرویو دینے پر تیار نہیں ۔اپنے تیار کردہ سوالات اور ایجنڈے کے تحت انٹرویوز دیے جارہے ہیں،سوشل میڈیا پر اسی کے تحت اپنا بیانیہ چلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
سینئر تجزیہ کار سلیم بخار ی نے 24 نیوز کے پروگرام ’’سلیم بخاری شو ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کیلئے ارکان پرویز الٰہی نے پورے کرنے ہیں،کل لاہور ہائیکورٹ میں پیشی ہے لیکن ابھی تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہوسکی ۔پرویز الٰہی نہیں چاہتے کہ اسمبلی ٹوٹے،چودھری شجاعت حسین بھی کہہ چکے ہیں کہ میں اسمبلی ٹوٹتے دیکھ رہا ہوں نہ عام انتخابات ہوتے دیکھ رہا ہوں۔عمران خان کو تیسری بار ہزیمت اٹھانا پڑی ہے،ابھی تک نہ پنجاب اسمبلی ٹوٹی ہے نہ کے پی اسمبلی ٹوٹی ہے۔عمران خان کی خواہش کے مطابق اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی ۔پرویز الٰہی کے ساتھ مزید فاصلے بڑھیں گے۔
پرویز الٰہی نے اپنا کام چلانا ہے چاہے وہ عمران خان کو دھوکا دیں یا پی ڈی ایم کو ۔عدالتی کاروائی کی طوالت سے موجودہ اسمبلی کو فائدہ ہوگا ۔
ضرور پڑھیں : پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کا دنگل، دونوں طرف سے زور دار انٹریاں
پی ٹی آئی چیئرمین لانگ مارچ ختم ہونے کے بعد آہستہ آہستہ اپنی مقبولیت بھی کھو رہے ہیں،اب جو بیانات چلائے جارہے ہیں عمران خان کے یہ سب چونچلے اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانے اور ووٹوں کی بھیک مانگنے کے لئے ہیں ،عوام اب کبھی عمران خان کی جھوٹی چالوں پر اعتماد نہیں کرے گی۔
ادھر سابق صدر مملکت آصف علی زرداری پنجاب کی سیاست میں خاصے فعال نظر آتے ہیں ،اپنے پارٹی ارکان سے ملاقاتیں کررہے ہیں،ساتھ ہی ساتھ مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے ملاقاتیں کرچکے ہیں،پی ٹی آئی کے لوگ اپنی جماعت چھوڑ کرپیپلز پارٹی کا حصہ بن رہے ہیں ۔
واضح رہے پرویز الٰہی کو اعتماد کے لیے 186 ارکان کے ووٹ درکار ہیں اور پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک انصاف کے 178 ارکان ہیں جب کہ تحریک انصاف کو مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے، اس طرح پنجاب میں حکومتی اتحاد کو 188 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
پنجاب میں اپوزیشن اتحاد کو 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے167، پیپلز پارٹی کے 7 ارکان شامل ہیں جب کہ اپوزیشن اتحاد میں آزاد ارکان 5 اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن بھی شامل ہے۔رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ پرویز الٰہی کے نمبرز پورے نہیں، ن لیگ کے نمبرز آج 179 تھے، کل 189 ہوسکتے۔